
گلگت بلتستان کے 33 سالہ معروف کوہ پیماء مراد سدپارہ بروقت ریسکیو نہ کٸے جانے کے باعث چل بسا۔ وہ گزشتہ دنوں پرتگال کی خاتون کوہ پیماء اور ایک شرپا کے ساتھ براڈ پیک سر کرکے واپس آرہے تھے کہ 5 ہزار میٹرکی بلندی پر سر پر پتھر لگنے کی وجہ سے شدید زخمی ہوگیا۔
معروف خاتون کوہ پیماء ناٸیلہ کیانی نے گزشتہ روز انہیں جلد ریسکیو کرنے کی اپیل کی تھی۔ جس کے بعد ہاٸی ایلٹیچیوٹ پورٹرز کو پاک آرمی کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے چوٹی پہنچادیا گیا تھا۔
مراد سدپارہ کے پاس کئی پہاڑی چوٹیاں سر کرنے کے کئی عالمی ریکارڈ ہیں ۔انہیں پہاڑوں اور کوہ پیمائی سے آخری حد تک جنون اور لگاو تھا۔
مراد نے کئی مہموں میں اپنی جان پع کھیل کر درجنوں کوہ پیماؤں کی زندگی بچائی.. حال ہی میں کے ٹو پر دوسال پہلے زخمی ہوکر جاں بحق ہونے والے مقامی کوہ پیما حسن شگری کا جسد خاکی نکالنےوالی ٹیم میں بھی مراد شامل تھے..
گزشتہ تین سالوں سے پہاڑوں کے عالمی دن کے موقعہ پر اسلام آباد ایون صدر اور دیگر مقامات اور ایونٹ پر میری ذاتی طور مراد سدپارہ سے کئ ملاقاتیں ہوئیں۔۔ وہ ایک خوش اخلاق ۔ انسان دوست اور ملنسار انسان تھے۔ اللّٰلہ تعالٰی کوہ پیمامراد سدپارہ (مرحوم) کی کامل بخشش فرمائے۔ آمین
حکومت وقت اور کوہ پیمائی سے متعلقہ کلب اور تنظیمیں۔ کوہ پیما مراد سدپارہ کے خاندان کی زیادہ سے زیادہ مالی مدد کریں۔۔۔۔۔
اس کے علاوہ پہاڑوں کی پیکینگ کے لیے سفر کرنے والے کوہ پیمائوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔ تاکہ مستقبل میں ایسے حادثوں سے بچا جاسکے۔