
تحریر… مقمقصود منتظر
…………
شروع کردے ہاں اس دوجہاں کے پالن ہار دے نام لے کے جو سب تے زیادہ رحمتاں اور بخششاں کرنے والا ہے….
بھارتی پنجاب میں واقع سکھوں کے سراب سنجاہ دربار میں ہر سنگت، ست سنگت اور شبت کا آغازانہی بابرکت کلمات سے ہوتا ہے. دربارمیں قریباً ہر روز محفل میڈی ٹیشن ہوتی ہے اور دربار کے گروجی ملک صاحب جوت جی ہر محفل بسم اللہ الرحمن الرحیم سے شروع کرتے ہیں..
سراب سنجاہ دربار پنجاب کے ضلع بکھوال کے علاقہ کاٹین شریف میں واقع ہے. اس دربار کے گروجی (مذہبی پیشوا) ملک صاحب جوت جی ہیں جو یہاں آنے والے مرد و زن کو اللہ (پرماتما یا ایشور) کے وجود ،خالق کائنات کی اپنے بندوں سے محبت، اور انسان کی اس جہاں و اگلے جہاں میں فلاح و کامرانی جیسے اہم موضوعات پر روشنی ڈالتے ہیں. سنگت ہویا شبت، جوت جی ہر محفل میں اپنی گہری علمی بصیرت، وسیع مذہبی مشاہدے اور مدلل انداز کے ذریعے بندوں کواپنے خالق سے جوڑنے کی کوشش کرتے ہیں. یہاں جٹوں کے علاوہ دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے افرادبھی آتے ہیں اور نوجوان گرو جی کی دینی و دنیاوی تعلیمات سے فیضیاب ہوتے ہیں. ملک صاحب کا عام فہم انداز انتہائی پر اثر ہے. شاید اسی وجہ یہاں دور دور سے ہر روز سیکڑوں لوگ حاضری دینے کیلئے آتے ہیں.
قارئین، میں سوشل میڈیا پر سکھوں کے اس نوجوان اور با رعب گرو ملک صاحب جوت جی کی کئی ویڈیوز دیکھ چکا ہوں جن میں بیشترکا موضوع اللہ اور بندے کا تعلق ہے. آپ حیران ہوں گے ایک سنگت جو تقریباً پینتالیس منٹ طویل ہے میں وہ لوگوں کو صرف بسم اللہ الرحمن الرحیم کا معنی و مطلب سمجھاتے ہیں. یقین مانیں جس تفصیل ، گہرائی اور حکمت سے انہوں نےبسم اللہ الرحمن الرحیم کی تشریح بتائی، ہمارے علماء کرام میں سے بہت ہی کم کواتنا علم ہوگا.
آپ کو مزید حیرانی ہوگی کہ حال ہی میں ملک صاحب جوت جی مسلمانوں کےکئی تاریخی اور اہم مقدس مقامات کی زیارت کرنے عراق گئے .
جوت جی نے شیر خدا حضرت علی کے درباراور ان کی جائے شہادت پر حاضری دی. امام شہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی جائے شہادت سے آنکھیں ٹھنڈی کیں…
انہوں نے حضرت ایوب علیہ السلام کے روزے اور غوث العظم اور پیروں کے پیر شیخ عبدالقادر جیلانی کے مزار کی بھی زیارت کی.
ملک صاحب بغداد اور دیگر عراقی شہروں میں واقع جن جن بھی مقامات پرگئے ہیں انہوں تعظیم کے ساتھ، تاریخی کا حوالہ دیکر ان مقامات کا تعارف کرایا . مثلا یہ شیر خدا حضرت علی کا دربار ہے. ابھی ہم امام حسین کی جائے شہادت پر آگئے. خدا کے صابر پیغمبر کے صبرپر صبر کے ضابطے بھی بس کہتے ہیں … وغیرہ وغیرہ
دلچسپ امر یہ ہے کہ سکھ مذہبی پیشوا نے ان مقامات مقدسہ کی زیارت کی جو ویڈیو کلپس فیس بک اور انسٹاگرام سمیت دیگر سوشل سائٹس پر شیئر کیں، ان کے بیک گراؤنڈ میں پاکستان کے معروف نعت خواں حضرات کے مشہور نعتیہ کلام بھی ساتھ چل رہے ہیں.خدا کے پیغمبر حضرت ایوب کے روزے پر جاتے ہوئے جوت جی نے جو کلپ بنوایا ہے اس میں ، ابرارالحق کا گایا ہوامشہور کلام,, تیرے رنگ رنگ،،پورے منظر کو دلکش بناتے ہوئے دیکھنے والوں پر الگ ہی کیفیت طاری کردیتا ہے .
ملک صاحب کے اس دورے اور دربار پر بندے اور خالق کا تعلق جوڑنے کی کوششوں کے پیچھے کیا عوامل کار فرما ہیں. اس حوالے سے ان کے سوشل میڈیا پیجز اور ویب سائٹ پر دیئے گئے نمبروں کو دو تین بار ڈائل کیا مگر رسپانس نہیں ملا. بعد ازاں ویب سائٹ پر دربار اور ملک جی کے مختصر تعارف پڑھا تو معلوم ہوا کاتین میں واقع اس دربار کاقیام 1977 میں برصغیر کے معروف شہنشاہِ صوفی فقیر نصیب شاہ جی کے بدست ہوا.
اب یہ ایک مذہبی فلاحی تنظیم کے طور کام کرتا ہے.ویب سائٹ پر تنظیم کےجو اصول درج ہیں، وہ ہیں انسانیت، امن اور تزکیہ نفس…
چونکہ اس وقت دنیا میں مذہب کی بنیاد پر نہ صرف نفرتیں پھیلائی جاری ہیں بلکہ باقاعدہ طور پر مختلف مذاہب کے پیروکار ایک دوسرے کے ساتھ دست و گریباں ہیں. فلسطین میں اسرائیل کی طرف سے نہتے انسانوں کاقتل عام اس کی افسوسناک مثال ہے. اس سے پہلے دہشت گردی کے نام پر شام، عراق، یمن، لیبیا، برما، افغانستان اور کشمیر میں مذہب کے نام پرلاکھوں لوگ مارے جاچکے ہیں.حتی کہ انڈیا میں بھی پچھلی دہائی سے مذہب کے نام پر سیاست ہورہی ہے اور نفرتوں کے شعلوں کو وقتاً فوقتاً ہوا دی جارہی ہے…
ان اندھیروں میں اگر کوئی اپنے حصے کی شمع روشن کرتا ہے تو وہ خراج تحسین کے ساتھ احترام کے مستحق ہے.. بھارتی پنجاب میں واقع سکھوں کا یہ درباراور اس کے گرو جی نفرتوں کے گھاٹ ٹوپ اندھیروں میں جگنو ہی سہی لیکن اپنی چمک سے سیاہ شب کا سکوت چاک تو کردیتا ہے اسی لیے خراج تحسین کے بھی مستحق ہیں.