تم وہ عورت ہو جس کے لیے شاعر شعر کہتے ہیں ، سیاست دان جُھوٹ بولتے ہیں ، تاجر بلیک مارکیٹ کرتے ہیں ، اور مولوی اور پنڈت ماتھا رَگڑ رَگڑ کر خُدا کو یاد کرتے ہیں۔
تمہارے لیے انسان نے کیڑوں سے ریشم مانگا ، بُھوری مٹی سے کانچ پیدا کیا۔ دھَرتی کی چھاتی میں گھس کر سونا نکالا ، اور سمندر میں ڈُوب کر موتی تلاش کیے۔ تمہارے لیے انسان نے گھر بنایا ، گھر کے گرد باغ لگایا ، باغ میں پُھول کِھلاٸے ، اور پُھولوں کو توڑ کر تمہارے بالوں میں ٹانک دیا۔
تم جو ہر انسان کی آرزو کی خُوشبُو ہو۔ ہر خُوشبو کا صِلہ ہو۔
تم آج کیوں رو رہی ہو؟