
رپورٹ ۔۔۔ فرحان خان
کچھ برسوں سے یونیورسٹیوں کا وائس چانسلر لگنا بھی ایک قسم کی کمرشل سرگرمی بن چکی ہے۔
ابھی کل ہی ایک خبر گردش کر رہی تھی کہ پنجاب کی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر کے امیدوار اس عہدے کے لیے کروڑوں کی رشوت دینے کے لیے تیار ہیں۔
جو کروڑوں کی رشوت دے رہے ہوں وہ عہدہ لے کر اس سے کئی گنا زیادہ مال تو بنائیں گے۔
ایک چیز اور بھی مشاہدے میں آ رہی ہے۔ وہ یہ کہ کچھ بزرگ تاحیات وائس چانسلر کے عہدے پر رہنے کے لیے لابنگ کرتے ہیں۔ طاقتور لوگوں کی گھٹیا انداز میں خوشامد اور پھر توسیع پر توسیع۔۔
ایسے کرداروں کو خوشامدی قسم کی اسٹاف کی مناسب تعداد بھی میسر رہتی ہے۔
اُدھر لاہور میں تو یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز اور ایجوکیشن رپورٹرز کے درمیان جو تعلق ہے، اس کا فروغ تعلیم سے تو کوئی تعلق نہیں ہے۔
یونیورسٹیوں کا زوال ہمارے ہاں بڑے سانحات میں سے ایک ہے۔