
آزاد کشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کامیاب ہوگیا، وادی نیلم میں 9 سال قبل لاپتہ ہونے والے 3 کوہ پیماوں کی لاشوں کو چار رکنی ریسکیو ٹیم نے سر والی بیس کیمپ ون سے ریکور کر کے ہسپتال منتقل کردیا۔
سروالی پیک کو 2015 میں کراچی سے تعلق رکھنے والے 3 کوہ پیماوں نے سر کرنے کی کوشش کی تھی، 31 اگست 2015 کوتینوں کوہ پیماو¿ں کا بیس کیمپ سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔
گزشتہ ماہ 9 سال بعد ان لاشوں کا سراغ لگایا گیا، لاپتہ ہونے والے کوہ پیماوں کی شناخت عمران جنیدی، عثمان خالد اور خرم شہزاد کے ناموں سے ہوئی ہے۔
دوہزار پانچ میں آزاد کشمیر کی بلند ترین چوٹی سر والی پیک جو کہ شونٹھر میں ہے کی مہم جوئی کے دوران عثمان طارق، خرم راجپوت اور عمران جنیدی لاپتہ ہوگئے تھے جن کو تلاش کرنے کے لیے 2015 اور 2016 میں آپریشن کیا گیا مگر کامیابی نہ مل سکی۔
اگست 2024 میں نیلم ویلی کے دو ٹریکر الطاف احمد لون اور خواجہ رفیق کو دوران ٹریکنگ ان کی باقیات نظرآئی۔ لاپتہ کوہ پیماؤں کے ایک رشتہ دار نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر کو اس مشکل ریکوری آپریشن کے لیے استدعا کی۔
چیف سیکرٹری آزاد کشمیر نے ڈائریکٹر جنرل ایس ڈی ایم اے کو ہدایات جاری کی اور ہر ممکنہ مددسپورٹ فراہم کرنے کو کہا جس پر ڈائریکٹر جنرل نے ایک ٹیکنیکل ٹیم بنائی جس میں کرنل (ر) عبدالجبار بھٹی ،ڈائریکٹر ایمرجنسی ریسکیو سروس راجہ معظم خان ، میڈیا سے امیرالدین مغل اور سجاد میر کے علاوہ اسلام آباد سے ایصام خٹک ،مظفرآباد سے محبوب احمد اور انچارج ڈی ڈی ایم اے نیلم محمد اختر ایوب کو ریکوری آپریشن کے لیے ٹاسک دیا جس پر سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی آزاد کشمیر نے مقامی گائیڈ الطاف لون اور خواجہ رفیق کے علاوہ الپائن کلب کی ٹیکنکل ٹیم کو سطح سمندر سے 16000فٹ کی بلندی پر سے باقیات کو لانے کا ٹاسک دیا ۔
تین ستمبر 2024 کو موسمی صورت حال کو دیکھتے ہوئے ٹیم کو نیلم کے لیے روانہ کیا جہاں ڈپٹی کمشنر /چیئرمین ڈی ڈی ایم اے نیلم ندیم احمد جنجوعہ نے ان کے ساتھ میٹنگ کی اور سر والی کے لیے جملہ انتظامات کرتے ہوئے روانہ کیا،
آج سات ستمبر کو ٹیم نے انتہائی مشکل اور پر خطر سر والی پیک سے لاپتہ تینوں کوہ پیماؤں کی باقیات کو کامیابی سے ریکور کیا ۔