
اسلام آباد ۔۔۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اظہار خیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وزیراعظم کیخلاف کیس کرنے جارہے ہیں۔ شہباز شریف نے گولی چلانے کا حکم کیوں دیا ۔ اسلام آباد میں جلیانوالہ باغ کی تاریخ دہرائی گئ۔ پولی کلینک اور پمز میں ریکارڈ غائب کیا گیا
انہوں نے کہا کہ ہماری لیڈر شپ نے کارکنوں کو ڈی چوک جانے سے روکا ہوا تھا۔ ہمارے کارکن پرامن تھے۔ ڈی چوک آنے والی پارٹی قیادت اور کارکنوں کی بہادری کو سلام کرتے ہیں۔ جب گولی چلی تو میں علی امین کی گاڑی میں بیٹھ کر نکل رہا تھا۔ بشری بی بی کی گاڑی بھی ہماری گاڑی کے پیچھے تھی۔ ہماری گاڑی کی رفتار کم کرنے کے لیے آگے دوسری گاڑیوں نے سپیڈ کم کر دی۔ ہماری گاڑیوں کا راستہ بار بار روکا گیا۔۔
انہوں نے کہا پشتونوں کی پروفائلنگ ہورہی ہے کیا پختون ہونا جرم ہے۔ ہم نے اس وطن کیلئے جانیں دی ہیں اور جانیں دیتے رہیں گے
انہوں نے کہا وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی گاڑی کو بار بار روکا جاتا ہے۔ بلٹ پروف گاڑی پر سنائپر نے فائر کیے۔ مونال کے قریب دو گاڑیوں وزیر اعلیٰ کی گاڑی کو مارا۔ اجازت کے بغیر خیبرپختونخوا میں رینجرز آئی۔ ہری پور میں رینجرز کس نے بھیجی ذمہ دار وزیر اعظم ہیں۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ آنسو گیس کا شیل میری چھاتی پر لگا۔ اس کا ایف آئی آر شہباز شریف پر کریں گے