
افغان حکومت کی اندرونی اختلافات منظرعام پر اگئے،اپنی ہی بنائی گئی پالیسیساں اختلافات کا باعث بن رہی ہیں ۔خواتین کے تعلیم پر پابندی کے حوالے سے ملا ہیبت اللہ شدید تنقید کی ضد میں ہیں۔۔۔۔
افغانستان میں طالبان حکومت آتے ہی خواتین کی سیکنڈری اور اعلی تعلیم پر پابندی لگ گئی تھی۔۔۔۔ اس خبر نے نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا پر تہلکہ مچارکھاتھا،جس پر گزشتہ دنوں افغان نائب وزیر خارجہ عباس ستانکزئی نےافغانستان کی صوبہ خوست میں گریجوویشن کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملا ہیبت اللہ تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی تعلیم پرپابندی دوکروڑ افغان خواتین کیساتھ نا انصافی ہے۔۔۔ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کسی صورت قابل قبول نہیں ۔۔۔ طالبان قیادت کی اندرونی اختلافات کے خبرنے بین الاقومی میڈیا پر تہلکہ مچادیا جس کے بعد ایکس پر گفتگو کی دوران طالبان قیادت کی ترجمان ملا ذبیح اللہ نے خبر کی تصدیق کر دی ، کہا کہ قیادت کی اندر اسطرح کی اختلافات آتے رہتے ہیں، لہذا اسے اتنا سنگین نہ سمجھا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ اختلافات کی بنیاد پر ایک دوسرے کو نقصان نہیں پہنچاتے،ملا ذبیح اللہ نے یہ وضاحت اس وقت دی جب قیادت کی اند کی کشیدگی قیاس آرائیوں کے لپیٹ میں تھی،برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی ایک خبر میں دعوی کیا ہے کہ عباس ستانکزئی نے سیکیورٹی خدشات کی بنیاد پر افغانستان چھوڑاہے جس کی وجہ لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی ہٹانے کی حمایت اور حکومت کی سینئر وزیر پر تنقید کرناتھی۔