
عمران خان سے جیل میں ملاقات کا دن
اسلام آباد ۔۔۔
بانی پی ٹی آئی نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام تیسرا کھلا خط لکھ دیا ۔ خط میں کہا میں اپنی ذات کے لیے کوئی ڈیل یا اپنی جماعت کے لیے کسی سے کوئی رعایت نہیں مانگ رہا۔ بطور سابق وزیراعظم اور محب وطن پاکستانی مجھے صرف اپنی فوج کی ساکھ کی بحالی اور وطن عزیز کا مفاد مقصود ہے، فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے اورروزانہ شہادتیں ہو رہی ہیں،اسٹیبلشمنٹ کی پالیسیوں کے باعث عوام اور فوج کے درمیان ہم آہنگی نہیں ہے،
عمران خان نے خط میں کہا ہے کہ انتخابات میں دھاندلی سمیت عدلیہ کی تباہی پر قدغن کے کالے قانون، ناصرف ہماری باشعور قوم بلکہ عالمی برادری کو بھی معلوم ہے،دھاندلی زدہ انتخابات کے ذریعے قوم کی جانب سے مسترد شدہ چہروں کو ملک پر مسلط کیا گیا ہے انتخابات میں بدترین دھاندلی کے بعد بھی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ ڈالا گیا اور ان کو قوم پر مسلط کر دیا گیا، یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ شریف خاندان اور زرداری پر کیسز سیاسی نوعیت کے تھے،
انہوں نے مزید لکھا کہ ہمارے دور میں نیب کے کوئی کیسز نہیں بنائے گئے،انٹیلی جنس ایجینسیوں نے انکی کرپشن کے ثبوت اکٹھے کئے،شریف خاندان کے خلاف تمام کیسز ہمارے دور سے پہلے بنائے گئے،ہمارے دور میں صرف شہباز شریف کے خلاف مقصود چپڑاسی والا رمضان شوگر مل کیس بنا، جس کو بند کردیا گیا ہے قوم نے دیکھا کہ انھی نیب زدہ چہروں کو ڈیل کی ڈرائی کلین مشین سے گزار کر دوبارہ پاکستان پر مسلط کر دیا گیا، نیب ترامیم کے ذریعے این آر او کے ذریعے معیشت کو 1100 ارب روپے کا نقصان ہوا، اس فراڈ کے تانے بانے ملائیں تو تمام کٹھ پتلیوں کی ڈوریاں ایک ہی ہاتھ کی طرف جاتی ہیں اور اسکا سارا نزلہ فوج پر گر رہا ہے
خط میں کہا گیا کہ جمہوریت اخلاقیات پر چلتی ہے، حکومت کے پاس اخلاقی قوت ہو تو ہی جمہوریت چل سکتی ہے،30 سال لگا کر پاکستان میں رفتہ رفتہ جمہوریت کی کچھ بحالی ہوئی تھی، عدلیہ مسلسل جدوجہد سے خودمختار ہوئی تھی اور میڈیا کچھ آزاد ہوا تھا ، ملک بہتری کی طرف جا رہا تھا،لیکن پہلے سازش سے ہماری حکومت کو ہٹایا گیا۔ ایک جعلی حکومت کو دوبارہ ملک پر مسلط کرنے کے لیے آئین توڑا گیا، الیکشن سے پہلے قاضی فائز عیسٰی کے ذریعے ہمارا نشان چھینا گیا، ہمارے ترجیحی امیدواروں کو میدان سے ہٹوایا گیا،عوام نے ہمیں دو تہائی سے بھی زیادہ نشستوں پر کامیاب کیا تو فارم 47 کے ذریعے رزلٹ تبدیل کر کے صرف 17 سیٹیں جیتنے والی پارٹی کو ملک پر مسلط کر دیا،تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش میں جمہوریت کو مکمل طور پر پاؤں تلے روند دیا گیا ہے، الیکشن آڈٹ کے خودمختار ادارے “پتن” کی رپورٹ اس سلسلے میں سب کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے، میڈیا پر بدترین قدغنیں لگا کر اور انسانی حقوق کو پامال کر کے جمہوریت کے تمام ستونوں کو برباد کر دیا گیا ہے،