
تحریر۔۔پروفیسر ڈاکٹر محمد ذکریا ذاکر (صدارتی تمغہ حسن کارکردگی)
وائس چانسلر یونیورسٹی آف پونچھ راولاکوٹ
آزاد کشمیر اگرچہ خواتین کے تعلیمی تناسب کے اعتبار سے ملک بھر میں نمایاں شناخت رکھتا ہے۔سکولوں،کالجز اور جامعات میں طالبات،طلبہ کے مقابلے میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ لیکن بد قسمتی سے سماجی سطح پراور معاشی خود کفالت میں خواتین کا وہ کردار نظر نہیں آ رہا جو کسی بھی معاشرے میں اعلیٰ تعلیم یافتہ خواتین کا ہو نا چاہیے!ذرا تصور کیجیے کہ مجموعی آبادی کے نصف حصے کو اگر عضو معطل بنا دیا جائے اور وہ سماجی اور معاشی امور میں کوئی کردار ادا کرنے کے قابل نہ ہو تو پھر مطلوبہ نتائج کیسے حاصل کیے جا سکتے ہیں؟
آج کی بدلتی اور تیز رفتار دنیا میں خواتین کو سماجی اور معاشی طور پر با اختیار بنانے کی باتیں تو کی جا رہی ہیں لیکن عموما اس بنیادی سوال کو نظر انداز کر دیاجا تا ہے کہ وہ کیا مسائل ہیں جو معاشی خود کفالت کے حصول میں خواتین کے راستے میں حائل ہیں؟ مالی معاملات میں خواتین کی شراکت داری کو یقینی بنانے اور انھیں بااختیار بنانے کیلئے ضروری ہے کہ ان مسائل کی نشاندہی کی جائے جو عملی میدان میں خواتین کو کردار ادا کرنے سے روکتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ مرض کی درست تشخیص کے بغیر علاج ممکن نہیں،بالکل اسی طرح کسی بھی مسلے کی درست نشاندہی کے بغیراس کو حل کرنا بھی ممکن نہیں!آئیے اس بنیادی مسلے کا جا ئزہ لیتے ہیں جس کے باعث ایک پڑھی لکھی خاتون کواپنی تعلیم قربان کر کہ محض امور خانہ داری پر ہی اتفاق کرنا پڑتا ہے!
روایتی طور پر بچوں کی پرورش کی ذمہ داری خواتین پر ہی عائد ہوتی ہے۔جس کے باعث ان کیلئے”کیریئر“کے مواقع اور معاشی بھاگ دوڑ محدود ہو جاتی ہے۔ اس ذمہ داری کو نبھانے کی غرض سے بیشتر خواتین کو ”اپنے کیریئر یا بچوں“ میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا پڑتا ہے۔خواتین کیلئے ملازمت اور خاندانی زندگی میں توازن نہ ہو تو یہ صورتحال نا صرف دباؤ کا باعث بنتی ہے بلکہ کارکردگی بھی بری طرح متاثر کرتی ہے۔
اس صورتحال میں اگر کوئی خاتون ملازمت کا فیصلہ کرتی بھی ہے تو اسے یہ خدشہ رہتا ہے کہ گھر میں اس کے بچوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں ہو گی۔دوسری جانب بچے کی ابتدائی تعلیم بھی متاثر ہو گی۔اسی بنیادی مسلے کے حل کیلئے جامعہ پونچھ راولاکوٹ نے ادارے میں عالمی معیار کا ”ڈے کیئر سینٹر“ بنانے کا فیصلہ کیا۔تاکہ خواتین مکمل یکسوئی کیساتھ اپنے فرائض سرانجام دے سکیں ”الحمد للہ ڈے کیئر سینٹر“نے کام کا آغاز کر دیا ہے۔
جامعہ پونچھ راولاکوٹ کا”پبلک ڈے کیئر سینٹر“ایک سوچ کو حقیقت میں بدلنے کا مختصر سا سفر ہے۔یہ مرکز محض بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی ایک سہولت نہیں بلکہ یونیورسٹی کو ایک ترقی پسند ادارہ بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔یہ مرکز پیشہ وارانہ خواتین کی زندگی میں اہم تبدیلی کا باعث بنے گا۔یہ مرکز کام کرنے والی ماؤں کی مشکلات کا ایک معقول حل ہے۔ اس مرکز کے قیام کا مقصد محض فیسوں کا حصول نہیں بلکہ خواتین کے سر سے زمہ داریوں کا بوجھ ہلکا کر نا ہے تاکہ وہ معاشرتی ترقی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔
۔ آج میں اس بات پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ ”خواتین کے عالمی دن“ کی مناسبت سے جامعہ پونچھ کا ڈے کیئر سینٹر کام کرنے والی ان ماؤں کو تحفے کے طور پر پیش کروں جو اپنے بچے کی ابتدائی تعلیم کے حوالے سے خدشات کا شکار تھیں ۔جامعہ پونچھ کا ڈے کیلئے سینٹر خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کریگا۔ڈے کیئر سینٹر جامعہ پونچھ کا ایک سٹریٹجک اثاثہ ہے جو کمیونٹی کیساتھ مضبوعط تعلق استوار کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔یہاں بچوں کو اسکول کی ذندگی کیلئے تیار کرنے کی بنیادی مہارتیں بھی سکھائی جائیں گی۔ہم نے بچوں کی اعتماد سازی،کردار سازی اور شخصیت میں نکھار کیلئے نتہائی تربیت یافتہ عملہ تعینات کر رکھا ہے۔ میں یہ واضع کرنا چاہتا ہوں کہ جامعہ پونچھ کمیونٹی کیساتھ مضبوط تعلق فروغ دینا چاہتی ہے۔مجھے یقین ہے کہ یہ ڈے کیئر سینٹر جامعہ اور کمیونٹی کے مضبوط تعلق کیلئے اہم کردار ادا کرے گا۔
بحثیت وائس چانسلر گزشتہ تین سالوں میں میری یہ کوشش رہی ہے کہ جامعہ پونچھایک عالمی معیار کا ادارہ بنے اور اس کا کردار محض ڈگری دینے اور کلاسیں پڑھانے تک محدودنہ ہو بلکہ اس کے معاشرتی اور فلاحی کردار کو وسعت دی جائے۔الحمد للہ آج جامعہ پونچھ جامعات کی عالمی رینکنگ میں شامل ہے۔جامعہ کے پلیٹ فارم سے ہم نے کام کرنیوالی خواتین کے حقوق کیلئے بھر پور جدوجہد کی۔ہماری کوشش ہے کہ نوجوانوں کے روز گار کیلئے انھیں فنی تعلیم کے زیادہم سے زیادہ مواقع فراہم کئے جائیں۔اس مقصد کے تحت اس وقت پانچ ارب روپے کی لاگت سے انفراسٹریکچر کی تعمیر کا کام جا ری ہے۔میرا دعویٰ کے جامعہ پونچھ اس وقت بھی کئی اعتبار سے ملک بھر میں ممتاز شناخت کی حامل جامعہ ہے۔تحقیق و تدریس کیلئے صاف ستھرا،پر امن اور قدرتی حسن میں ڈوبا ہواماحول جامعہ پونچھ کی انفرادیت ہے۔ہماری کوشش ہے کہ ہم جامعہ پونچھ کو ملک بھر کے طلبہ کیلئے آئیڈیل مقام بنا سکیں۔