
تحریر ۔۔۔ محمد شہباز
بھارت گزشتہ گیارہ برسوں سے ہندتوا پالیسیوں سے جوجھ رہا ہے اور عملا بھارت ایک ہندتوا ریاست کا روپ دھار چکا ہے۔اس کی ابتدا ء 2014 میں مودی کے برسر اقتدار آتے ہی ہوچکی ہے۔بھارت کا آئین جو کہ سیکولر ازم کا پرچار کرتا ہے،البتہ مودی نے بھارت کے سیکولر آئین کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں۔سیکولرازم کی آڑ میں بھارت کی تمام اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو دیوار کیساتھ لگایا گیا ہے ۔رام مندر کے حق میں بھارتی سپریم کورٹ سے من پسند فیصلہ کروایا گیا ۔متنازعہ شہریت ترمیمی بل سے لیکر اب وقف ترمیمی بل تک بھارتی آئین کو بلڈوز کیا گیا۔2019 میں جب مودی کا پہلا دور حکومت اختتام پذیر ہورہا تھا تو 14 فروری کو لیتہ پورہ پلوامہ میں 40 بھارتی فوجی ایک مہلک خود کش حملے میں ہلاک ہوگئے۔فوری طور پر اس کا الزام پاکستان پر لگایا گیا،یہاں تک کہ 26فروری کی رات بھارتی جہاز بالاکوٹ کے جنگل میں پے لوڈ گرکر فرار ہوگئے اور پھر 27فروری2019 کی صبح پاک فضائیہ نے دو بھارتی مگ 21 طیارے مارگرانے کے علاوہ ایک پائلٹ ابھی نندن کو زندہ گرفتار کیا ،جس سے بعدازاں جذبہ خیر سگالی کے طور پر بھارت کے حوالے کیا گیا۔
مودی اور بی جے پی نے 2019 کا الیکشن پلوامہ پر لڑا اور کھلے عام بھارتی عوام سے پلوامہ خود کش حملے میں ہلاک بھارتی فوجیوں کے نام پر ووٹ مانگے گئے۔حالانکہ آج کے دن تک پلوامہ واقعہ سے متعلق کوئی تحقیقاتی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی،کہ یہ واقعہ کیونکر رونما ہوا؟ کیسے ہوا؟ کون ملوث تھا؟ بھارتی پولیس ڈی ایس پی دیوندر سنگھ کا کیا کردار تھا؟ بھارت کی اپوزیشن جماعتوں نے پلوامہ واقعہ کو ریاستی سرپرستی میں کرایا گیا ڈرامہ قرار دیا تو ان پر ہندتوا قوتوں نے غداری کے الزامات تک عائد کیے۔ایک جنگی ہیجان برپا کیا گیا اور بقول اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو دونوں ممالک پاکستان اور بھارت کو ایٹمی جنگ کے دہانے سے واپس لایا گیا تھا۔البتہ مودی نے 2019 کے الیکشن میں303 سیٹں جیت لی تھیں اور پھر اسی خمار میں مبتلا مودی نے 05 اگست2019 میں مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرکے ایک پوری ریاست تحلیل اور اسے دو یونین ٹریٹرز میں تبدیل کیا ۔ رواں برس بھارت کی کئی ریاستوں میں انتخابات ہونے جاررہے ہیں۔چونکہ2024 کے عام انتخابات میں مودی نے چار سو پار کا نعرہ لگایا تھا ،چار سو تو نہیں آئیں، مودی بمشکل240 سیٹوں تک محدود رہے اور حکومت بنانے کیلئے اسے چار چھوٹی جماعتوں کی حما یت کا سہارا لینا پڑا۔
گزشتہ گیارہ برسوں سے مودی نے بھارتیوں کو بھوک،ننگ،جہالت،بیروزگاری اور انتہاپسندی کے سوا کچھ نہیں دیا۔سوال چونکہ کارکردگی کے بارے میں پوچھے جاتے ہیں،مودی کے پاس جواب نہیں ہیں لہذا پلوامہ طرز کا ایک اور ڈرامہ رچانا ناگزیر تھا۔جگہ کا انتخاب پھر ایکبار مقبوضہ جموں وکشمیر کا کیا گیا اور اس بار نشانہ بھارتی سیاح بنے ۔بھارتی سیاحوں کو 22 اپریل کے دن مقبوضہ جموں و کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام بائی سرن پہلگام میں عین اس وقت نشانہ بنایا گیاجب وہ وہاں بڑی تعداد میں سیر و تفریح کیلئے موجود تھے۔ڈرامہ کے سکرپٹ رائٹر نے اپنی جانب سے کمال ہوشیاری سے کرداروں میں رنگ بھرنے کی کوشش کی،مگر معروف ضرب المثل ہے کہ چور اپنے نشانات چھوڑ جاتا ہے۔ مردوں کو خواتین اور بچوں سے الگ کیا گیا اور پھر انہیں ایک ایک کرکے گولیاں ماری گئیں،بعدازاں یہ مشہور کرایا گیا کہ بھارتی سیاحوں کو مذہب پوچھ کر ہلاک کیا گیا۔
مودی دورہ سعودی عرب ادھورا چھوڑ کر بھارت پہنچے اور 23 اپریل کو بھارتی کابینہ میٹنگ میں کئی اقدامات کرنے کے اعلانات کیے گئے،جن میں سر فہرست سندھ طاس ابی معاہدہ معطل کیا گیا۔پورے بھارت میں نقلی جنگیں مشقوں کی ڈرل کرائی گئیں اور پھر 06اور07مئی کی رات کو پاکستان کے دو شہروں لاہور اور بہاولپور کے علاوہ آزاد کشمیر میں دارلحکومت مظفر آباد اور ضلع کوٹلی میں مساجد اور عام گھروں کو نشانہ بنایا گیا ،جس کے نتیجے میں 06 بچوں اور خواتین سمیت 31 افراد شہید اور61 دوسرے زخمی ہوگئے۔پاک فضائیہ نے جواب میں صرف 06 بھارتی جنگی جہاز مار گرائے،جن میں فرانسیسی ڈیسالٹ کمپنی کے تین رافال طیارے بھی شامل تھے،جس نے مودی کی کمر توڑ کر رکھ دی اورپھر رہی سہی کسر 09اور10مئی کی صبح نماز فجر کی ادائیگی کیساتھ ہی 26بھارتی فوجی تنصیبات اور دفاعی اداروں کو ملیا میٹ کرکے پوری کی گئی۔یہاں اس بات کا تذکرہ ازحد ضروری ہے کہ 06مئی کی رات سے پورے پاکستان اور آزاد کشمیر سے لیکر گلگت بلتستان تک عوام نے پاک افواج کیلئے دیدہ و دل فرش راہ کرکے جن محیر العقول جذبوں کا اظہار کیا ہے ،اس نے قرون اولی کی یادیں تازہ کیں۔65اور71تو ہم نہیں دیکھ سکے لیکن 2025 کا ہم نے بھرپور مشاہدہ کیا ہے ،جب اہل پاکستان اور اہل آزاد کشمیر نے نہ صرف اپنے گھر پاک افواج کیلئے خالی بلکہ جگہ جگہ ان کیلئے کھانے پینے کا انتظام اور ان پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں۔جس نے پوری مغربی دنیا کے ذرائع ابلاغ کو یہ لکھنے پر مجبور کیا کہ پاکستانی عوام میں ایک جنون کی کیفیت ہے اور وہ ہر حال میں بھارت کو پچھاڑنا چاہتے ہیں۔جبکہ بھارت میں خوف اور دہشت کا ماحول ہے۔
اب اہم تصویر کا دوسرا رخ قارئیں کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں،جو بڑا دلچسپ بھی ہے اور بھارت میں ہندتوا پر ایک کاری ضر ب بھی ۔مودی اور اس کے ٹولے جس میں امیت شاہ،راجناتھ سنگھ اور اجیت ڈوول بطور خاص شامل ہیں ،یہی وہ ٹولہ ہے جو اس پورے خطے کے امن کو ہر حال میں تہہ و بالا کرنا چاہتا ہے۔اس ٹولے کے خلاف اب خود بھارت کے اندر سے مضبوط ا ور توانا آوازیں اٹھنا شروع ہوگئی ہیں،جن میں یشونت سہنا بھی شامل ہیں،جو سابق بھارتی وزیر اعظم انجہانی اٹل بہاری واجپائی کی حکومت میں وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں نبھا چکے ہیں۔حال ہی میں بھارتی سپریم کورٹ کے قدآور وکیل کپل سبل کیساتھ ایک پوڈ کاسٹ انٹرویو میں کھل کر مودی پر اپنے ہی لوگوں کو مروانے کا الزام عائد کرچکے ہیں ۔یشونت سہنا صرف پہلگام پر ہی نہیں رکے بلکہ پلوامہ واقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کیا وجہ ہے کہ چھ برس کا عرصہ گزر چکا ہے مگر سانحہ پلوامہ کا نہ کوئی خلاصہ کیا گیا اور نہ ہی مجرموں کو کٹہرے میں لایا گیا۔انہوں نے اس سلسلے میں سابق بھارتی پولیس ڈی ایس پی دیوندر سنگھ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب ہم مقبوضہ کشمیر کے دورے پر جاتے تو موصوف ہی ہمیں لینے آتے۔ پلوامہ واقع میں اس کی گرفتاری عمل میں تو لائی گئی مگر تحقیقات کا کیا بنا،کسی کو کچھ نہیں پتا؟ یشونت سنہا مزید گویا ہوئے کہ آخر کیا وجہ ہے جب بھی بھارت میں انتخابات قریب آتے ہیں تو پلوامہ اور پہلگام جیسے واقعات رونما ہوتے ہیں،جس پر کپل سبل چونک سے گئے ۔بلاشبہ یشونت سنہا کی پوڈ کاسٹ میں موجودہ صورتحال پر گفتگو مودی اور اس کے جنگی جرائم میں شریک ٹولے کے خلاف ایک FIR ہے ،جس پر آنے والے کل میں پھندا ان جنگی مجروں کے گلے میں ضرور ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ جنگ کیساتھ ساتھ سفارتکاری اور انٹیلی جنس میں ناکامی پر نریندر مودی، امیت شاہ، جے شنکر اوراجیت ڈوول کو استعفی دینا چاہیے۔ یشونت سنہا نے یہ بھی کہا کہ آپریشن سندور کی ناکامی پر سوال کرنے والا آج بھارت میں غدار کہلاتا ہے۔ حالانکہ بھارتی عوام کو حقائق بتانے کے بجائے مودی حکومت مکمل خاموش ہے۔ مودی نے کل جماعتی اجلاس کو بھی نظر انداز کر کے بہار میں سیاسی بیانات دینے کو ترجیح دی۔انہوں نے کہاکہ مودی اور بی جے پی پروپیگنڈا اور جھوٹ پر مبنی سیاست کر رہے ہیں۔ مودی نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو اپنے مذموم سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا۔یشونت سہنا کے دھماکہ خیز بیان نے جہاں بھارت میں ایک ہلچل مچائی وہیں بھارتی خواتین کے ایک گروپ کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے اور یہ گفتگو سوشل میڈیا پر وائرل بھی ہوچکی ہے۔بھارتی خواتین نے مودی کے اس بیان کہ مودی کے شریر میں خون نہیں بلکہ گرم گرم سندور دوڑتا ہے ،اس بیان پر بھارتی خواتین نے مودی کی ذات سے متعلق وہ گفتگو کی ہے،اگر وہ ذرا سا بھی شرم و حیا کاروا دار ہوتا،تو وزارت عظمی کو لات مار کر گھر چلا جاتا،مگر ڈھیٹ پن مودی پر ختم ہے۔بھارتی خواتین کا کہنا تھا کہ جو شخص اپنی ہی بیٹیوں کا سندور چھین چکا ہو اسے زیب نہیں دیتا کہ وہ اپنے شریر میں گرم گرم سندور دوڑنے کی باتیں کریں،یہ صرف لفاظی ہے بلکہ وہ سندور کے سودا گھر ہیں ،جو دوسرے ہی دن بہار میں نیتش کمار کیساتھ ایک الیکشن ریلی میں ٹھٹا مذاق کررہا تھا۔ایسے شخص کو خواتین کے سندور کی بات کرکے خواتین کو شرمندہ نہیں کرنا چاہیے۔اس کے علاوہ بھی ہر دوسرے دن بھارتی عوام مودی کی لعنت و ملامت کرتے نظر آتے ہیں۔یہی وہ تازہ ہوا کے جھونکنے ہیں جن کی بھارت میں کمی بڑی شدت کیساتھ محسوس کی جاتی تھی،لیکن بھارتی اب کھل کر مودی کے خلاف اپنے غم وغصے اور نفرت و بیزاری کا اظہار کرنے سے نہیں کتراتے ہیں۔یہ بھارت میں ہندتوا پر پہلی چوٹ ہے ،جس کیلئے بھارتی عوام کتنے عرصے سے ترس رہے تھے کہ بی جے پی اور آر ایس ایس نے بھارت میں ایک ایسا خوف اور ڈر کا ماحول قائم کیا ہے کہ جس کی مخالفت صرف موت ہے۔
بلاشبہ ہندتوا پر پہلی کاری ضرب لگانے کا سہرا یشونت سنہا کے سر ہے ،جو ایک قدآور رہنما ہیں،ان آوازوں میں مزید اضافہ ناگزیر ہے اور یہی آوازیں بھارت کو تباہی و بربادی سے بچانے کا باعث بن سکتی ہیں۔ورنہ بھارت آج جس ڈگر پر گامزن ہے ،اس میں صرف تباہی ہے۔جس کے سر خیل مودی اور اس کا تین کا ٹولہ ہے۔بھارتی عوام کوبھی اب اس بات کا ادراک کرنا ہوگا کہ وہ اپنی آنے والی نسلوں کیلئے ایک مستحکم اور مضبوط بھارت چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں یا موجودہ توڑ پھوڑ ،جنگ و جدل اور اپنے ہمسایوں سے ہر وقت لڑنے والا بھارت۔فیصلہ بھارتی عوام نے کرنا ہے ۔مستحکم بھارت اور مودی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔جو شخص گجرات میں ہزاروں مسلمانوں کو اپنی وزارت اعلی کے دور میں قتل کرواچکا ہو،وہ ذہنی معذور ہی ہوسکتا ہے اور اس بات میں اب ذرا سا بھی شک و شبہ نہیں ہے کہ اپنے اقتدار کے حصول کیلئے بار باراپنے لوگوں کاخون کروانے والے مودی بھارتی عوام کی فلاح و بہبود کے بارے میں کیسے سوچ سکتے ہیں۔مودی جس آر ایس ایس کی کوکھ سے جنم لے چکے ہیں،وہ اس آر ایس ایس آج پورے بھارت کے اقتدار پر اپنے پنجے گارڈ چکی ہے،یہ وہی آر ایس ایس ہے جو ہٹلر کا فلسفہ پورے بھارت پرمسلط کرنا چاہتی ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ مودی کیساتھ ساتھ آر ایس ایس کا قلع قمع کرنا ہوگا،اسی صورت میں اس خطے کیساتھ ساتھ پوری دنیا کے امن کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔اس کیلئے بھارتی عوام کے علاوہ عالمی برادری کو بھی اپنا مثبت اور جاندار کردار ادا کرنا ہوگا۔اس کیلئے مسئلہ کشمیر کا حل بنیادی شرط ہے۔