
ہنی ٹریپنگ کیسے ہوتی ہے
گینگ خواتین کا استعمال عام کرتے ہیں ۔خواتین کے ذریعے پہلے سرکاری افسران، کاروباری حضرات اور اہم عہدوں پر فائز افراد کو دوستی کے جال میں پھنسایا جاتا ہے،اس کے بعد فون کالز وغیرہ پران سے ڈیٹا شئیر کیا جاتا ہے ،بعض اوقات دوستی کا رنگ دیتے دیتے اہم شخصیات سے ایسا مواد نکال لیا جاتا ہے جو بعد میں بلیک میلنگ کا سبب بنتا ہے ۔
گینگ کا طریقۂ واردات
ابتدائی طور پر گینگ کی خواتین رکن جعلی ناموں اور تصاویر کے ذریعے سوشل میڈیا پر لوگوں سے روابط بڑھاتی ہیں ۔اس کے بعد تعلقات جب بڑھ جاتے ہیں تو اس کے بعد میل ملاقات کی جاتی ہے ،جہاں خفیہ کیمرے نصب ہوتے۔ بعد ازاں ویڈیوز کے ذریعے متاثرہ افراد کو دھمکایا جاتا کہ اگر رقم یا معلومات نہ دی گئیں تو مواد کو سوشل میڈیا پر لیک کر دیا جائے گا۔
متاثرین کی بڑی تعداد خاموش
ذرائع کے مطابق معاشرتی دباو کے باعث بہت سے لوگ متاثر ضرور ہوتے ہیں لیکن خاموشی اختیار کیے رکھتے ہیں ۔شاید یہ لوگ بدنامی کے ڈر سے رپورٹ درج نہیں کرائی۔ ایف آئی اے نے ایسے تمام افراد سے اپیل کی ہے کہ وہ بلا جھجک ادارے سے رابطہ کریں، ان کی شناخت صیغہ راز میں رکھی جائے گی۔
سائبر کرائم ونگ کی کامیاب کارروائی
ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے جدید ٹیکلنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے کال سینٹرز اور گھروں پر چھاپے مارے ،جہاں سے کافی ملزمان کا ملے جو ہنی ٹریپنگ میں ملوث تھے،ایک رپورٹ کے مطابق چار ہزار سے زائد لوگ لاہور، راولپنڈی اور کراچی میں متاثر ہوئے ہیں ۔واضع رہے کہ یہ وہ ڈیٹا ہے جو رپورٹ ہوا جو رپورٹ نہیں ہوا اس کے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہو گا
ایف آئی اے کی اپیل
عوام کو خبردار کیا گیا ہے کہ انٹرنیٹ پر اجنبی افراد سے دوستی کرتے وقت محتاط رہیں، کسی بھی مشکوک حرکت کی صورت میں قریبی ایف آئی اے دفتر یا سائبر کرائم ہیلپ لائن سے فوری رابطہ کریں۔