
کرپٹ افسران کو پھانسی دی جائے
پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت آئینی و جمہوری بحران کے بدترین دور سے گزر رہا ہے، جہاں نہ صرف عوامی مینڈیٹ کو پامال کیا گیا بلکہ ریاستی ادارے بھی غیر جانبداری سے ہٹ چکے ہیں۔
اسلام اباد میں پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین اور تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے پریس کانفرنس کی ۔ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہم نے تحریک تحفظ آئین پاکستان کا آغاز محض سیاسی فائدے کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کے آئینی حقوق کی بحالی کے لیے کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ریاستی جبر، دھونس اور انتخابی چالاکیوں کے نتیجے میں قائم ہوئی ہے، جسے عوام کا اعتماد حاصل نہیں۔ ملک میں کروڑوں ووٹروں کی رائے کو نظرانداز کر کے طاقت کے بل پر حکومت قائم کی گئی، اور حقیقی نمائندوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا، انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو انتخابات میں واضح اکثریت کے باوجود ان کی جماعت سے انتخابی نشان چھین کر سیاسی عمل کو بدترین تماشہ بنا دیا گیا۔
یہ عمل صرف انتخابی دھاندلی نہیں بلکہ آئین کی صریح خلاف ورزی ہے، محمود اچکزئی کا کہنا تھا۔ انہوں نے واضح کیا کہ سیاسی اسیران کی رہائی، اداروں کی غیر جانبداری اور عوامی مینڈیٹ کا احترام ملک کے استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ جب عوام کے تمام جمہوری دروازے بند کر دیے جائیں تو پھر سسٹم کو جھنجھوڑنا لازم ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور مغرب اخلاقی دیوالیہ پن کا شکار ہیں، اور پاکستان کو اب اپنی خارجہ پالیسی آزادانہ بنیادوں پر طے کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کی مشرق وسطیٰ میں جنگ پسندی، خاص طور پر ایران پر ممکنہ حملہ، پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتا ہے، اور پاکستان کو اس تناظر میں سفارتی طور پر محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
محمود اچکزئی نے کہا کہ ملک میں کرپشن کا نظام اوپر سے نیچے تک پھیل چکا ہے۔ آئین، قانون، عوامی رائے اور جمہوری اقدار کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، اور جو بھی ان خرابیوں کے خلاف آواز بلند کرتا ہے، اسے یا تو غدار قرار دیا جاتا ہے یا پابندِ سلاسل کیا جاتا ہے،۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی جماعت سیاسی انتقام، ناانصافی اور آئینی انحراف کے خلاف آواز اٹھاتی رہے گی۔ ہم موت کی سزا کے حامی نہیں، لیکن کرپشن جیسے جرائم پر سخت ترین سزاؤں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت جس بحران کا شکار ہے، اس سے نکلنے کے لیے صرف ایک راستہ بچا ہے: قومی حکومت کا قیام۔
محمود اچکزئی نے واضح کیا کہ وہ شہباز شریف سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ قومی حکومت کے قیام کی سنجیدہ کوشش ہو۔ مگر اس وقت کی حکومت سے کسی قسم کی بات چیت نہ ممکن ہے اور نہ سودمند۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تمام جماعتیں اپنی سابقہ غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ایک نئے قومی میثاق پر متحد ہوں۔پریس کانفرنس کے اختتام پر دونوں رہنماؤں نے زور دیا کہ ریاستی ادارے آئینی دائرہ کار میں واپس آئیں، سیاسی انتقام ختم ہو، اور جمہوریت کو اصل روح کے ساتھ بحال کیا جائے، بصورت دیگر عوامی ردعمل تمام طاقت کے ایوانوں کو بہا لے جائے گا۔