
آن لائن عشق ،امریکی خواتین کیسے پاکستانی نوجوانوں پر فدا ہوجاتی ہیں
امریکی خواتین کا پاکستانی نوجوانوں کے ساتھ شادیوں کے حوالے سے لوگوں کے تحفظات کا سلسلہ رک نہ سکا ۔ لوگ یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ آخر پاکستان کے دیہی علاقوں کے کم پڑھے لکھے نوجوانوں میں کیا گُر ہیں جو وہ سات سنمدر دور کسی امریکی خاتون کو پٹالیتے ہیں ۔ اور امریکی خواتین فوری دل کیوں دے بیٹھتی ہیں ۔۔۔ سوشل میڈیا پر صارفین کے ساتھ سنجیدہ طبقہ پر اس پر سوال کررہا ہے ۔۔۔ اسی موضوع کو لیکر معروف صحافی شازار جیلانی نے بھی یہ تحریر لکھی ہے ۔۔
تحریر ۔۔۔شازار جیلانی
ایسے موضوعات پر میں عموماً نہیں لکھتا لیکن دوچار دوستوں نے ٹیگ کرکے پختون معاشرے میں آئی ہوئی بہو کی او بھگت اور پختون معاشرے سے گئی ہوئی لڑکی کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کی نشاندھی کی گئی ہے۔ اس لیے مجبوراً مختصر لکھ دیتا ہوں۔
کوئی انگریز عورت پاگل نہیں ہے کہ سوشل میڈیا پر مجھے دیکھ کر میرے پیچھے اجائے۔ وہاں لڑکیاں موٹر سائیکل پر سوار جاتے ہوئے لڑکے پر عاشق نہیں ہوتی۔ وہاں تعلقات بنانے کیلئے پہلے جان پہچان، تعارف ملنا جلنا ضروری ہوتا ہے۔ ائی لو یو سننے اور بولنے کیلئے بعض اوقات پانچ سال چھ سال تک اور شادی کرنے کیلئے مشترکہ بچوں کی موجودگی کے باوجود عشروں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔ ایسے میں فیس بک کی معشوقہ اور انسٹاگرام کی محبوبہ سب کچھ چھوڑ کر پہلی فلائٹ میں کسی پنجابی یا پختون کے گھر اجانا ناقابل یقین ہے۔
بات یہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ اور ہماری ریاست کی پالیسیوں کی وجہ سے اب پاکستانیوں کو بیرون ملک جانے کیلئے کوئی ویزہ نہیں ملتا، اس لیے جن کی خواہش ہو وہ بیرون ملک جاکر سیٹل ہو جائے، اس کے ایسے رشتہ دار اور دوست جو پہلے سے اس مطلوبہ ملک میں موجود ہو، وہاں کی ایسی عورت کو تلاش کردیتے ہیں جو پاکستان آکر یہاں پر شادی کردے اور بندے کو ساتھ لیجائے۔
اپ نے دیکھا ہوگا ایسی آئی ہوئی عورت کی سوشل میڈیا پر خوب تصاویر ڈال کر تشہیر کی جاتی ہے، لیکن ان تصاویر میں دولہے کے خاندان کی عورتیں نہیں ہوتیں، کیوں کہ وہ پردہ دار ہوتی ہیں۔ انگریز سہی لیکن ایک پردہ دار خاندان کیوں اپنی بہو کی تصاویر اس کے نکاح کی ویڈیو سوشل میڈیا پر ڈالتا ہے؟ کیوں کہ ویزہ کیلئے ایمبیسی جاکر یہ سب ثبوت کے طور پر پیش کرنا مقصود ہوتا ہے۔
پاکستانی نوجوان سے محبت نے امریکی خاتون کو مینڈی سے ذلیخا بنا دیا
رہی یہ بات کہ پختون لڑکی ایسا کرے تو اسے مار دیا جاتا ہے، یہ آئیڈیا غلط ہے۔ جو لڑکیاں بیرون ملک جاتی ہیں، وہ محفوظ ہوجاتی ہیں۔ وہ وہاں جاکر غیر ملکیوں سے شادی کرتی ہیں، تو اس کی اس طرح شہرت بھی نہیں کی جاتی اس لیے پتہ نہیں چلتا۔باہر سے لڑکیاں بلوانے کا سلسلہ پنجاب میں بہت زیادہ ہے۔
میں ایسے کئی لوگوں کو جانتا ہوں جو ہمارے معاشرے میں رہتے ہیں اور حقیقت میں غیرملکی بیویوں کے شوہر ہیں، لیکن ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر موجود نہیں ہیں، کیونکہ ان کو کسی ایمبیسی سے ویزہ لینے کیلئے اپنی بیوی کی سوشل میڈیا پر تصاویر ڈالنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
تلخ حقیقت: جن کی خاطر یہ لڑکیاں اتنی دور سے اکر شادیاں کرتی ہیں، وہ شہزادے روانی سے انگریزی بھی نہیں بول سکتے تو پھر ان لڑکیوں کو کیسے متاثر کرکے پاکستان انے پر مجبور کرتے ہیں۔۔۔