
وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی نے سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن اور گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جات و جنگلی حیات کے اشتراک سے پاکستان وائلڈ لائف پروٹیکشن ایوارڈز 2025 کے فاتحین کا اعلان کر دیا ہے۔ یہ ایوارڈز ان افراد کو دیے جاتے ہیں جنہوں نے برفانی چیتے کے مسکن میں جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے قابل قدر و شاندار خدمات سرانجام دی ہیں۔
نیشنل کمیٹی برائے سٹیزن رینجر وائلڈ لائف پروٹیکشن پروگرام کے اجلاس میں مختلف نامزدگیوں کا جائزہ لینے کے بعد، سات افراد کو الگ الگ کیٹیگریز میں ایوارڈز کے لیے منتخب کیا گیا ہے جبکہ ایک ایوارڈ کمیونٹی کے لیے مختص رکھا گیا ہے۔
اس سال کا سب سے بڑا ۔۔ سنو لیپرڈ ایوارڈ۔۔۔ آزاد کشمیر وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کے گیم واچر محمد اسماعیل کو دیا جائے گا، جنہوں نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے مثالی جذبہ دکھایا۔
گلگت بلتستان سے تین آفیسران ایوارڈ کے حقدار ٹھہر ے جن میں گیم انسپکٹر شیر افغان علی بلیو شیپ ایوارڈ، محمد رضا براؤن بیئر ایوارڈ اور گیم واچر سخاوت علی وولف ایوارڈ کے فاتحین قرار دئے گئے۔
خیبر پختونخواہ سے ڈپٹی رینجر اسرار اللہ آئی بیکس ایوارڈ، وائلڈ لائف واچر محمد سلیم مارخور ایوارڈ جبکہ آزاد کشمیر سے گیم واچر محبوب شاہ کو مشک ڈییر ایوارڈ کےلئے نامزد کردیا گیا۔ ایوارڈز کی باضابطہ تقسیم رواں ماہ کی 31 تاریخ کو اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران کردی جائے گی۔
وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر شزرا منصب کھرل نے ایوارڈز کو سراہتے ہوئے کہایہ ایوارڈز ان گمنام ہیروز کی محنت کا اعتراف ہیں، جو دن رات ہمارے قدرتی وسائل کی حفاظت میں مصروف رہتے ہیں۔ جنگلی حیات کا تحفظ ماحولیاتی توازن اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہمیں ان محافظوں کی حوصلہ افزائی اور مدد جاری رکھنی چاہیے۔”
وائلڈ لائف ایمبیسیڈر سردار جمال خان لغاری نے کہا جنگلی حیات کا تحفظ صرف جانوروں کو بچانے کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ہمارے ماحولیاتی نظام اور آئندہ نسلوں کے بہتر مستقبل کے لیے بھی ضروری ہے۔ ان ایوارڈز کے ذریعے ہم ان لوگوں کی خدمات کو تسلیم کر رہے ہیں جو پہاڑوں اور جنگلات میں جان کی پروا کیے بغیر حفاظت کا کام انجام دیتے ہیں۔
ڈائریکٹر سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن ڈاکٹر محمد علی نواز نے کہا ہے کہ یہ ایوارڈز صرف انفرادی خدمات کی پذیرائی نہیں، بلکہ ہماری اجتماعی کوششوں کا جشن بھی ہیں۔ ہمارے فیلڈ رینجرز سخت حالات میں نایاب نسلوں اور قدرتی نظاموں کی حفاظت کرتے ہیں۔”
عاشق احمد خان، سینئر وائلڈ لائف ماہر اور نیشنل کمیٹی کے چیئرپرسن نے کہا یہ لوگ دور دراز علاقوں میں گشت کرتے ہیں، غیر قانونی شکار روکتے ہیں، اور ہماری قدرتی وراثت کے حقیقی نگہبان ہیں۔ ان کی خدمات کا اعتراف ہمیں مزید حوصلہ دیتا ہے کہ ہم تحفظ کے کام کو آگے بڑھائیں۔”
ڈی آئی جی فاریسٹ، حسینہ عنبرین نے کہا یہ ایوارڈز ان مقامی محافظوں کی حوصلہ افزائی ہیں جو بغیر کسی صلے کے برفانی چیتے اور اس کے ماحول کو بچانے میں لگے رہتے ہیں۔”
رواں برس ایوارڈز کےلئے ملک بھر سے 21 نامزدگیاں موصول ہوئیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان کے برفانی چیتے کے علاقوں میں تحفظ کے لیے بڑی محنت اور جذبے سے کام ہو رہا ہے۔