
مظفرآباد ۔۔۔بشیراللہ خان انقلابی
آزادکشمیر میں گزشتہ 35 برس سے عارضی طور پر مقیم 1989ء کے کشمیری مہاجرین کی مستقل آبادکاری کے حوالے سے وفاقی حکومت اور متعلقہ اداروں کے درمیان اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ اسلام آباد میں ہونے والی ایک اعلیٰ سطحی ان کیمرہ اجلاس میں ان مہاجرین کی مستقل بحالی، کیمپوں کے مسائل اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر تفصیلی مشاورت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے مہاجرین 1989ء کے لیے مرحلہ وار مستقل آبادکاری، موجودہ گزارہ الاؤنس میں دو ہزار روپے ماہانہ اضافےاور کیمپوں میں صحت، تعلیم، بجلی اور نکاسی آب جیسی بنیادی سہولیاتکی فراہمی پر اصولی اتفاق کر لیا ہے۔
اجلاس میں آزادکشمیر حکومت کی طرف سے تیار کردہ پی سی ون منصوبے پر بھی مشاورت کی گئی، اور اس پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی و ریاستی اداروں کے درمیان رابطوں کو مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی مستقل آبادکاری تک مالی معاونت اور سہولیات کی فراہمی جاری رکھی جائے گی۔
یہ بھی طے پایا ہے کہ آنے والے چند ماہ میں تحریک آزادی کشمیر کے کلیدی فریق ان مہاجرین کے جملہ مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا، تاکہ تین دہائیوں سے زیادہ عرصے سے عارضی زندگی گزارنے والے خاندانوں کو مستقل چھت میسر آ سکے
واضح رہے کہ 1989ء کے بعد بھارتی ریاستی دہشتگردی سے تنگ آ کر آزادکشمیر میں پناہ لینے والے 45 ہزار سے زائد کشمیری مہاجرین آج بھی کیمپوں میں بنیادی سہولیات سے محروم زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ان کی آبادکاری کا معاملہ کئی دہائیوں سے زیر التوا چلا آ رہا تھا، جس پر اب پہلی بار سنجیدہ پیش رفت دیکھنے میں آئی ہے۔