اسلام آباد ۔۔۔
وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارلحق نے کشمیر ہاوس اسلام آباد میں کشمیر سے متعلق سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ممکن نہیں کہ قضیہ کشمیر کے بارے میں کوئی حتمی رائے کشمیریوں کو باہر رکھ کر دی جائے۔ ہم سب موجود ہیں اور اللہ کے فضل و کرم سے اپنی اپنی حیثیتوں میں کام کر رہے ہیں۔
شہید شیخ عبدالعزیز کی برسی پر منعقدہ سیمینار کے دوران انہوں نے کہا ہے کہ آج ہم جس عظیم ہستی کا دن منا رہے ہیں، اس نے اپنی جان کی قربانی دی۔اس جیسے لاکھوں شہید ہو چکے ہیں، ہمیں زیادہ بین الاقوامی بحث میں جانے کی ضرورت نہیں۔اگر تین نسلوں نے ہمیں حق نہیں دیا تو ہم کس وفا کی تلاش کر رہے ہیں؟ آزادی کی جنگ ہتھیلی پر سرسوں کی طرح نہیں جیتی جاتی۔ جو نسل اپنے حق کے لیے لاکھوں قربانیاں دے چکی ہے، اسے حق دلانا ہمارا فرض ہے۔
وزیر اعظم نے کہا اگر ہم اس سٹیٹس کو پیچھے لے گئے تو تاریخ میں غدار کہلائیں گے۔ یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اسٹیٹس کو قبول کر کے مریں گے یا اس میں بہتری کے لیے لڑیں گے۔ ہمیں منطقی انجام تک پہنچنا ہے، یا پھر تاریخ کا حصہ بن کر دفن ہو جانا ہے۔ اپنی نسل کو مایوسی کی باتیں منتقل کرنا قومی غداری ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے کبھی ہمیں مایوس نہیں کیا، بلکہ اللہ کی وحدانیت پر یقین رکھتے ہوئے جہاد کیا۔
انہوں نے کہا ہے کہ پچھلے اسمبلی اجلاس میں کشمیر کمیٹی قائم کی گئی، جس کا مقصد اعتماد سازی ہے۔ آزاد کشمیر کی تمام سیاسی اور حریت قیادت کو مشاورتی عمل میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔ مذہبی جماعتوں کو بھی اس اتحاد میں شامل ہونے کی ضرورت ہے۔ ہم نے کئی بار ال پارٹیز کانفرنسز کی ہیں تاکہ بیانیے کی تجدید کی جا سکے۔ ہمیں اپنے اباؤ اجداد سے روحانی طاقت حاصل کر کے آگے بڑھنا ہے۔ ہمارے پاس ایمان کی قوت ہے، نظریات کے ساتھ سنجیدگی سے کام کرنا ہے۔ مودی کی رسوائی اور ذلت ہمارا نصیب ہے، اور بھارت کی اپوزیشن نے پارلیمنٹ کا بائیکاٹ کیا۔ آج جنگ کا امکان موجود ہے، اور ہم اپنے عزم کو بار بار دہرائیں گے۔