
عورت کے ساتھ آزادی کے نام پر دھوکہ ہو رہا ہے
آزادی ایک حسین لفظ ہے۔ انسان کی فطرت میں ہے کہ وہ آزاد رہنا چاہتا ہے، مگر سوال یہ ہے کہ آزادی کا اصل مفہوم کیا ہے؟ کیا آزادی یہ ہے کہ عورت دن بھر مشقت کرے، دوسروں کے گھروں میں خدمت کرے، کسی کے پیر دبائے اور پھر شام کو گھر آکر اپنے بچوں اور شوہر کی خدمت میں لگ جائے؟
بدقسمتی سے آج ہمارے معاشرے میں "آزادی” کے نام پر عورت کو دھوکا دیا گیا ہے۔ اسے یہ سبق دیا گیا کہ "اپنا کماؤ، اپنا کھاؤ، تم آزاد ہو، خودمختار ہو۔” مگر حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ باہر نکلنے والی عورت پر بوجھ دوگنا ہو جاتا ہے۔ وہ گھر کے کام بھی کرے گی، بچوں کی پرورش بھی کرے گی اور دفتر یا کسی باس کے حکم بھی سنے گی۔ نتیجہ یہ کہ عورت دن رات تھک کر رہ جاتی ہے، مگر عزت اور سکون پھر بھی کہیں کھو جاتے ہیں۔
اصل سوال یہ ہے کہ جب ایک شوہر زندہ اور کمانے کے قابل ہے تو آخر کیوں عورت کو یہ سب سہنا پڑے؟ دین اور روایت دونوں یہ بتاتے ہیں کہ بیوی کی کفالت شوہر کی ذمہ داری ہے۔ مرد کا فریضہ ہے کہ وہ محنت کرے، پسینہ بہائے اور اپنی بیوی اور بچوں کی ضروریات پوری کرے۔ عورت کی عزت اور سکون تب ہے جب وہ اپنے گھر میں وقار کے ساتھ زندگی گزارے، اور مرد اسے تحفظ اور آسودگی دے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر کوئی عورت واقعی مجبور ہو، اس کے گھر میں کمانے والا نہ ہو یا حالات اس کے بس سے باہر ہوں تو اس کا گھر سے نکل کر کمائی کرنا عیب نہیں بلکہ ایک قربانی ہے۔ ایسی خواتین معاشرے کی عزت اور تعاون کی مستحق ہیں۔ مگر یہ سوچ کہ ہر عورت کو "آزادی” کے نام پر کمانا ہی ہوگا، سراسر فریب ہے۔
آزادی کا اصل مطلب یہ نہیں کہ عورت سڑکوں اور دفاتر میں دھکے کھائے، بلکہ یہ ہے کہ وہ اپنی زندگی عزت، سکون اور تحفظ کے ساتھ گزار سکے۔ آزادی یہ ہے کہ مرد اپنی ذمہ داری پہچانے اور عورت کو اس کے اصل مقام پر وقار کے ساتھ جینے دے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ آزادی کے غلط معنی کو پہچانا جائے، تاکہ ہماری بیٹیاں اور بہنیں محض "معاشی غلامی” کو آزادی نہ سمجھ بیٹھیں۔