
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے مختلف حصوں میں مون سون بارشوں اور سیلاب کے باعث 164 افراد جاں بحق اور 23 زخمی ہوئے۔
دھیرکوٹ۔۔۔۔
مسلم کانفرنس کلس پجے کے نوجوان رہنما و ممبرلوکل کونسلر سردار عاطف سفیر عباسی نے آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان اور خیبر پجتونخواہ میں بارشوں ، بادل پھٹنےاور سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہونے والے قیمتی انسانی جانی نقصان اورمکانات کے تباہ ہونےپردکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔
عاطف سفیر عباسی نےکہاکہ قدرتی آفات سے جاں بحق افراد شہید ہوئے ہیں اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے ستر گناہ ماں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اور وہ جب اپنی طاقت دیکھاتا ہے تو دنیا کی کوئی طاقت اس کے آگے مکھی سمیت پر بھی نہیں مارسکتی اس لیے ہم سب مسلمانوں کو مشکل کی اس گھڑی میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ان سیلاب سے متاثرہ افراد کی ہنگامی بنیادوں پر مدد کرنی چاہئے جن لوگوں کے گھر تباہ ہوگئے ہیں وہ بے گھر ہوگئے ہیں اور جو لوگ جاں بحق شہید ہوئے ہیں قدرتی آفات حادثاتی موت اچانک موت سے جو لوگ جاں بحق ہو جاتے ہیں وہ شہید ہوتے ہیں شہادت کا درجہ پاتے ہیں ۔
عاطف سفیر عباسی نے وفاقی حکومت وزیراعظم پاکستان شہباز شریف این ڈی ایم اے محکمہ مال اور لینڈ سمیت متعلقہ اداروں اور وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق سمیت حکومت گلگت بلتستان اور خیبرپختونخواہ کے وزرائے اعلیٰ علی آمین گنڈا پور اور کے پی حکومت سے پر زور مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ حالیہ قیامت خیز بارشوں سیلاب اور بادل پھٹنے سے سینکڑوں گھروں سڑکوں اور قیمتی املاک کوجتنا بھی نقصان ہوا ہے اس کا فورا ازالہ کیا جائے اور آزادکشمیر کے مختلف علاقوں دھیرکوٹ نیلہ بٹ کے زاہد افضل عباسی کا مکمل تباہ ہوگیا اور15 سے زائد انسانی جانی نقصان سمیت مالی نقصانات ہوئے ہیں لوگوں کے گھر تباہ ہوگئے ہیں سڑکوں اور پلوں کو نقصان پہنچا ہے فورا ان ک تخمینہ لگاکر معاوضہ ادا کیا جائے سڑکوں اور پلوں کی مرمت کےلیے ہنگامی فنڈزجاری کیے جائیں۔جن لوگوں کے گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ہے انہیں فی کس پچاس لاکھ روپے فی الفور ادا کیے جائیں اور جن لوگوں کے گھر مکمل تباہ ہوے ہیں انہیں فی کس ایک کروڑ روپے نقد فی الفور ادا کیے جائیں تاکہ وہ اپنے دوبارہ تعمیر کرسکیں انہیں بے یار و مددگار نہ چھوڑا جائے اور 15 سے زائد لوگ شہید ہوئے ہیں ان کے ورثاء کو فی الفور فی کس ایک کروڑ روپے جاری کیے جائیں تاکہ انہین روزمرہ معمولات زندگی پر دوبارہ بحال کیاجس سکے