
بی بی سی کا مطلب ہے بھائی بھائی چینل
اسلام آباد ۔۔۔ رپورٹ
مہرالنساء نام ہی نہیں برینڈ بن چکا ہے ۔ جی ہے یقین نہیں آتا تو گوگل کریں یا کسی بھی سوشل ویب سائٹ پر سرچ کریں ، آپ کو وائرل رپورٹر (رپورٹڑ) کے بے شمارایسے کلپس ملیں گے جن کو سن یا دکھ کر آپ کی ہنسی نہیں رک سکتی۔
دورہ پاکستان کے دوران ایران کے صدر کی کوریج ہو یا سیلابی پانی میں ڈولتی کشتی کے مناظر ۔۔۔ آپ کو مہرالنساء المعروف ڑپوڑٹر مہڑ النساء کی کلپس ملیں گے ۔ ان کی رپورٹنگ کے انداز سے تو سب ہی واقف ہیں لیکن اب ان کی شہرت کا مزید سامان بی بی سی نے مہیا کردیا ۔
بی بی سی نے گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک وضاحت نامہ جاری کیا ہے جس میں ادارے نے کہا ہے کہ ہمارا بی بی سی پنجاب یعنی مہرالنساء کے سوشل میڈیا چینل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ وضاحت نامہ تو بی بی سی کیلئے تو ہوسکتا ہے لیکن وائرل رپورٹر کیلئے یہ مزید شہرت کا باعث بن گیا ۔ دنیا کے مقبول و مشہور ترین ادارے کی وضاحت نے پنجاب کی نئی وائرل رپورٹ کیلئے نیک شگون ثابت ہوا ۔ وہ جو چاہتی تھی شاید وہ خود کرکے کبھی حاصل نہیں کرسکتی تھی لیکن بی بی سی کی چند لائنوں نے مہر کی دلی تمنا پوری کردی ہے ۔
جاسمین کے داخلے پرمندر کو 6 دن تک پاک کرنے کا اعلان
پنجاب کی اس وائرل یوٹیوبر کی رپورٹنگ کے آغاز میں ہونے والی غلطی یا ری ٹیک کسی سے بھی ہوسکتا ہے لیکن بتایا جارہا ہے کہ مہرالنساء نے جان بوجھ کر اپنی اسی معصوم ادا کو جاری رکھا تاکہ سوشل میڈیا پر مزید وائرل ہوسکے ۔ یعنی اس نے اپنی غلطی کو ہی اپنے کیریئر کی سیڑھی بنالیا ۔۔
بی بی سی کی وضاحت پر مہر کا جو رد عمل سامنے آیا ہے وہ انٹرٹینمنت کا فل ڈوز ہے ۔ مہر نے اپنے چینل کا تعارف کراتے ہوئے کہا ہے کہ بی بی سی کا مطلب ہے بھائی بھائی چینل ہےاور یہ کہ وہ برطانوی نشریاتی ادارے کو کاپی نہیں کر رہے، برطانوی نشریاتی ادارہ ان سے ای میل پر رابطہ کرکے وضاحت معلوم کر سکتا ہے۔ واضح رہے کہ رپورٹر کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد بی بی سی اردو نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مہرالنسا ان کے ادارے کی ملازم نہیں، نہ ادارے نے خاتون رپورٹر کو اپنا نام اور لوگو استعمال کرنے کی اجازت دے رکھی ہے۔
اب اسی جواب کو لیکر صارفین مختلف اور مزاحیہ انداز میں رائے بھی دے رہے ہیں
ایک خاتون صارف نے بی سی سی کی وضاحت کے ساتھ مہرالنسا کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ
مجھے پہلے ہی شک تھا، بی-بی-سی کے رپورٹرز بھینگے، چھچھورے اور چچڑ سے ہوتے ہیں اتنی کیوٹ سی ” ڑپوڑٹر ” بی-بی-سی ارڈو کی نہیں ہوسکتی۔
مہرالنسا نامی لڑکی کی ایرانی صدر کی لاہور آمد کے دوران بنائی گئی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی، جس کے بعد ہی وہ میڈیا کی نظروں میں آئیں۔ وائرل رپورٹر گرل کے ہاتھ میں ’بی بی سی اردو پنجابی نیوز ٹی وی‘ کا مائیک دیکھا گیا، جس پر دیکھنے والے زیادہ تر افراد نے سمجھا کہ شاید وہ برطانوی نشریاتی ادارے کے لیے کام کرتی ہیں۔
قمر میکن نامی صحافی نے رائے دی ہے کہ
اس خاتون صحافی پر بری تنقید کرنے والے سب کے سب گھٹیا اور کند ذہن ہیں۔ رپورٹر کا معصوم انداز انتہائی بہترین ہے۔ اس نے کوشش کی اور دل سےکوشش کی ۔ ماشاءاللہ