
سری نگر:
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے شمالی کشمیر کے علاقے گریز سیکٹر میں ایک جھڑپ کے دوران دو کشمیریوں کو شہید کردیا ہے ۔ شہید ہونے والوں میں حزب المجاہدین کا اعلیٰ کمانڈر بگو خان بھی شامل ہے، بگو خان "ہیومن جی پی ایس” اور "سمندر چاچا” کے نام سے بھی مشہور تھے۔ بھارتی فوج نے سمندر چاچا کی شہادت کو بڑی کامیابی قرار دیا ہے کیونکہ وہ نوے کی دہائی سے تحریک آزادی کشمیر میں سرگرم تھے۔
بھارتی حکام کے مطابق بگو اور اس کے ساتھی کو لائن آف کنٹرول کے قریب نوشہرہ ناڑ کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کے دوران گھیرا میں لے لیا گیا جس کے بعد جھڑپ شروع ہوئی اور طویل جھڑپ میں سمندر چا چا اور انعام مارے گئے۔
بھارتی حکام کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے مظفرآباد کا رہائشی بگوخان 30 سال سے زیادہ عرصے سے سرگرم تھا۔ خان کو ایل اوسی کے قریبی مختلف علاقوں کی گہری واقفیت تھی اور گریز سیکٹر میں انہوں نے ایک سو بار ایل او سی کو کراس کیا ہے ۔ خان گائیڈ کے طور پر کام کرتا تھا جس نے دراندازوں کو رہنمائی اور محفوظ راستہ فراہم کیا تھا۔ بگو خان کو حزب المجاہدین کا انسانی جی پی ایس سمجھا جاتا تھا ۔
دوسری طرف حرب المجاہدین کے ترجمان سلیم ہاشمی کی طرف سے ایک وضاحتی بیان جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ بگو خان اور انعام خان کے بارڈر کراسنگ کے حوالے سے تنظیم کو کوئی علم نہیں تھا، اور نہ ہی تنظیم نے مذکورہ مجاہدین کو کسی کارروائی کے لیے میدانِ کارزار کی طرف روانہ کیا تھا۔لہٰذا ہر خاص و عام پر یہ حقیقت واضح ہو جانی چاہیے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سمندر چا چا ایک خاموش ،کم گفتار، اور گمنام شخصیت تھی جس سے شائد کم ہی لوگ آشنا تھے لیکن تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ ایک بہترین نمایاں اور واضح کردار ادا کرتے رہے ۔۔۔