
پاکستان میں انٹرنیٹ نہ چلنے کا ملبہ شارک پر کیوں ڈالا جاتا ہے
پولین بلوچ کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس ہوا، جس میں ملک میں حالیہ سیلاب سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر افسوس اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں وزارت اطلاعات کے ڈیجیٹل کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ محکمے کا مقصد پاکستان کا ڈیجیٹل بیانیہ تشکیل دینا، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کا تدارک کرنا اور ڈیجیٹل خطرات کی نشاندہی کر کے ان کا سدباب کرنا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ڈی سی ڈی 24 گھنٹے اے آئی کے ذریعے ڈیجیٹل میڈیا کی نگرانی کر رہا ہے۔
رکن کمیٹی سحر کامران نے اعتراض کیا کہ تاثر مل رہا ہے کہ ڈی سی ڈی صرف حکومت کے بیانیے کی تشہیر کر رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انٹرنیٹ پر بار بار پابندیوں اور زیر سمندر کیبل کٹنے کے مسائل پاکستان کے ڈیجیٹل بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ان کا طنزیہ جملہ "ہمارے ہاں تو شارک آئے روز زیر سمندر کیبل کاٹ دیتی ہے” کمیٹی میں موضوعِ بحث رہا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ سوشل میڈیا پر پابندیوں کے باوجود حکومت اپنا موقف دنیا تک کیسے پہنچا سکتی ہے؟
ڈی سی ڈی حکام نے اعتراف کیا کہ ٹوئٹر کی بندش سے حکومتی بیانیے کو نقصان پہنچا۔ پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات دانیال چوہدری نے کہا کہ کیبل کے معاملات پر آئی ٹی منسٹری تفصیل سے بات کر سکتی ہے۔
اجلاس میں پی ٹی وی اینکر رضوان رضی کے سندھیوں کے بارے میں ریمارکس کا معاملہ بھی اٹھایا گیا۔ سیکرٹری اطلاعات نے بتایا کہ اینکر کو فوری طور پر برطرف کر دیا گیا ہے، تاہم چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ سزا کافی نہیں۔ سحر کامران نے سوال اٹھایا کہ ایسے لوگوں کو قومی ٹی وی میں شامل ہی کیوں کیا گیا۔
کمیٹی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ قومی سطح پر ڈیجیٹل بیانیے کو عالمی سطح پر مؤثر انداز میں اجاگر کرنے اور فیک نیوز کے خلاف حکمت عملی مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔