
سپریم کورٹ کا یہ حُکم انصاف ، مساوات اور عام آدمی کے تحفظ کے تقاضوں کے منافی ہے،غریب ریاست اس ملک کی اشرافیہ کےمزید ناز و ادا اٹھانےکے قابل نہیں رھی، خواجہ سعد رفیق
ہم سیاستدانوں کے ماڑے دن بھی آتے ۔ ججوں کے میٹر چالو رہتے ریٹائرمنٹ کے بعد نویں دکان کھول لیندے نے۔۔۔ہماری سیکورٹی زیرو ججوں سیکورٹی کے لئے ٹینک بھی لے دیں تو وہ بھی ایک سے زیادہ مانگیں گے ۔۔۔وزیر دفاع
سپریم کورٹ کا یہ حُکم انصاف ، مساوات اور عام آدمی کے تحفظ کے تقاضوں کے منافی ہے،غریب ریاست اس ملک کی اشرافیہ کےمزید ناز و ادا اٹھانےکے قابل نہیں رھی، خواجہ سعد رفیق

اسلام آباد ۔۔۔۔ خصوصی رپورٹ
سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ججز کے مزید سکیورٹی کے معاملہ سیاسی کورٹ میں آگیا ۔ مسلم لیگ ن کے دو سینئر رہنما بھی کود پڑے ۔ سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے دل کی بھڑاک ایکس پر نکال دی ۔
خواجہ سعد رفیق نے ججز سکیورٹی سے متعلق جاری نوٹیفکیشن کو ایکس پر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے ۔۔۔۔
اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان کو بھاری پنشن و دیگر مراعات کے علاوہ تین پولیس گن آٹھ گھنٹے ڈیوٹی فی کس جبکہ ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان کو باقی مراعات کے علاوہ ایک فل ٹائم گن مین کی سیکیور ٹی پہلے ہی حاصل ہے۔
اگردرج ذیل نوٹیفیکیشن درست ہے تو اس کے نتیجے میں ہماری سمجھ کے مطابق سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج صاحبان کو بیک وقت تین گن مین مہیا کرنے کیلئے 8 گھنٹے فی کس ڈیوٹی کے حوالہ سے 9 پولیس گن مین مہیا کرنا ہونگے مزید یہ کہ جج صاحب کی وفات کی صورت میں انکی بیوہ اہلیہ محترمہ کو بھی بھاری پنشن کے ساتھ اسی سطح کی سیکیورٹی تاحیات حاصل رھے گی
بصد معذرت ، سپریم کورٹ کا یہ حُکم انصاف ، مساوات اور عام آدمی کے تحفظ کے تقاضوں کے منافی ہے سب کو اچھی طرح معلوم ہوجانا چاہیے کہ سیاستدانوں اور ججوں کی لامتناہی خواہشات و مراعات کی تکمیل کا بارگراں اٹھاتے اٹھاتے پاکستانیوں کی کمر خمیدہ ہوچُکی ہے۔ یہ غریب ریاست اس ملک کی اشرافیہ کےمزید ناز و ادا اٹھانےکے قابل نہیں رھی۔ یہ سلسلسہ اب کہیں رُکنا چاھئیے۔۔۔۔
چیف جسٹس کی سکیورٹی گاڑیوں کی تعداد میں بڑی کمی
خواجہ سعد رفیق کے اس پوسٹ کو وزیر دفاع خواجہ آصف نے شیئر کیا اور لکھا
برادر خورد ۔ ہم سیاستدانوں کے ماڑے دن بھی آتے ۔ ججوں کے میٹر چالو رہتے ریٹائرمنٹ کے بعد نویں دکان کھول لیندے نے۔ ہم پارلیمنٹ لاجز کے دو کمروں میں عمر گزار لیتے ہیں۔ اور دو کمروں کی سرکاری خرچے پہ مرمت ہوئے بھی 25سال ہو گئے ہیں۔
تنخواہ دو مہینے پہلے تک پونے تین لاکھ تھی اب ساڑھے پانچ لاکھ ہوگئی ہے۔ میڈیا بھی ہمارا حساب کرتا ہے۔ باقی سب کے ساتھ میڈیا کا ان ہولی الائنس ہے۔ ہماری سیکورٹی زیرو ججوں سیکورٹی کے لئے ٹینک بھی لے دیں تو وہ بھی ایک سے زیادہ مانگیں گے۔۔