چین میں ناخن 21ڈالر فی کلو بکنے لگے
ہم روزانہ ناخن کاٹتے ہیں اور عادتاً انہیں کوڑے دان میں پھینک دیتے ہیں، مگر اگر آپ کو بتایا جائے کہ یہی کٹے ہوئے ناخن مستقبل میں آپ کی مالی مشکلات کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں تو شاید یقین کرنا مشکل ہو۔ لیکن چین میں یہ حقیقت ہے، جہاں مقامی ادویات بنانے والی کمپنیاں ان ناخنوں کو خرید کر اپنی دواؤں میں استعمال کر رہی ہیں۔
چینی طب کی صدیوں پرانی روایت کے مطابق انگلیوں کے ناخن بعض بیماریوں کے علاج کے لیے اہم جزو مانے جاتے ہیں۔ ان ناخنوں کو جراثیم سے پاک کرکے باریک پاؤڈر میں بدلا جاتا ہے اور پھر یہ پاؤڈر مقامی ادویات میں شامل کیا جاتا ہے۔ حکایات میں بیان کیا گیا ہے کہ بچوں میں پیٹ کی تکالیف اور ٹانسلز کے علاج میں یہ پاؤڈر فائدہ مند سمجھا جاتا ہے، جبکہ پرانے نسخوں میں ناخن جلا کر حاصل کی جانے والی راکھ بھی مختلف امراض کے علاج کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے۔
میڈیا کے مطابق ایک بالغ شخص کے جسم پر سالانہ اوسطاً تقریباً 100 گرام ناخن اگتے ہیں۔ چونکہ یہ مقدار بہت کم ہے، اس لیے کٹے ہوئے ناخن قیمتی سمجھے جاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض افراد انہیں جمع کرکے فروخت کرتے ہیں۔ ایک چینی خاتون کے بقول وہ اپنے ناخن 21 ڈالر فی کلوگرام کے حساب سے فروخت کرتی ہیں اور بچپن سے ہی اس مقصد کے لیے ناخن محفوظ کرتی آ رہی ہیں۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ دواؤں کی تیاری میں صرف ہاتھوں کے ناخن قبول کیے جاتے ہیں، پاؤں کے ناخن نہیں۔ اس کے علاوہ خریداری سے قبل ناخنوں کو احتیاط سے پرکھا جاتا ہے اور انہیں اچھی طرح دھو کر صاف کیا جاتا ہے تاکہ ادویات کے لیے قابلِ استعمال بن سکیں۔
یہ رجحان نیا نہیں۔ 1960 کی دہائی کے بعد نیل پالش اور مصنوعی نگہداشت کے عام ہونے سے ناخنوں کا استعمال کم ہوگیا تھا، مگر اب ایک بار پھر اس روایت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے اور کئی کمپنیاں ناخن خرید کر دواؤں کی تیاری کر رہی ہیں۔
دلچسپی کی بات یہ ہے کہ ناخنوں کے استعمال کی یہ روایت زیادہ تر چین تک محدود ہے۔ جنوبی چین کی چند کمیونٹیز اور نسلی گروہ بھی اس عمل کو اپناتے ہیں، مگر دنیا کے دیگر خطوں میں اس طرح کی باقاعدہ خرید و فروخت یا ادویات میں استعمال کا کوئی نمایاں ثبوت نہیں ملتا۔ آیورویدا، یونانی اور افریقی طب میں بال اور جڑی بوٹیوں جیسے اجزاء کا ذکر ضرور ملتا ہے لیکن ناخنوں کو دوا کے طور پر استعمال کرنے کا رواج خاص طور پر چین ہی کی روایتی طب سے وابستہ ہے۔
یوں وہ ناخن جو ہم عام طور پر بے کار سمجھ کر ضائع کر دیتے ہیں، دنیا کے ایک حصے میں علاج کا ذریعہ اور آمدنی کا وسیلہ بن چکے ہیں۔