عوامی ایکشن کمیٹی کے50رہنماوں کو ملک چھوڑنےکی پابندی کا سامنا
تحریر، خواجہ کاشف میر

جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت پاکستان اور حکومت آزادکشمیر کے درمیان ہونے والے معاہدے کے تحت 12 مہاجر ممبران وزارتوں اور فنڈز سے محروم، موجودہ 8 مہاجر وزراء فارغ، کابینہ ممبران کی تعداد 36 سے کم کرتے ہوئے 20/ اور 32 محکموں کی تعداد کم کرتے ہوئے 20 کرنے کا فیصلہ، اعلیٰ سطحی آئینی کمیٹی( دو وفاقی وزراء ، دو آزادکشمیر کے وزراء اور دو ایکشن کمیٹی کے ممبران)مہاجر سیٹوں کے خاتمے، کمی وغیرہ سمیت اشرافیہ میں شامل ججز ، سابق صدور، وزرائے اعظم، وزراء ، ممبران اسمبلی کی پنشن اور سرکاری افسران کو حاصل مراعات بارے حتمی فیصلہ کرے گی۔ یہ کمیٹی حکومت آزادکشمیر پر مکمل مانیٹرنگ کا کام کرتے ہوئے اس معاہدے پر جائزہ لینے اور عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے ہر 15 دن بعد اجلاس کرے گی۔
یکم اور 2 اکتوبر کے دوران شہید ہونے والے افراد کے ورثاء کو شہداء پیکیج کے تحت انتہائی معقول مالی امداد، فی کس خاندان کو ایک سرکاری ملازمت اور زخمیوں کو فی کس 10 لاکھ روپے دیے جائیں گے۔ تمام ادائیگیاں اور ملازمتیں 20 دن میں فراہم کی جائیں گی۔ جانی نقصان اور تشدد کے ذمہ داران کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج ہوں گی، ضرورت پڑنے پر عدالتی کمیشن بھی تشکیل دیا جائے گا۔ 19 مئی 2023 تک اب تک عوامی ایکشن کمیٹی اور شہریوں پر اس مزاحتی تحریک کے دوران جتنے بھی مقدمات قائم کیے گئے ان سب کا خاتمہ کیا جائے گا۔
مظفرآباد اور پونچھ ڈویژنز میں دو نئے انٹرمیڈیٹ و سیکنڈری تعلیمی بورڈز قائم کیے جائیں گے اور تمام تعلیمی بورڈز کو فیڈرل بورڈ اسلام آباد سے منسلک کیا جائے گا۔ یہ عمل 30 دن میں مکمل کیا جائے گا۔ ریاست بھر میں یکساں نظام تعلیم اور یکساں میرٹ کا قیام کیا جائے گا۔ طلباء تنظیموں کی بحالی کیلئے تین ماہ میں ضابطہ اخلاق بنایا جائے گا۔
موبائل سروسز کی بہتری کیلئے 8 ارب روپے کا حکومت آزادکشمیر کے پاس موجود آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کے پاس موجود ان سروسز کی بہتری کیلئے استعمال میں لایا جائے گا۔ موبائل پیکیجز اور ان کا معیار اسلام آباد کے برابر کیا جائے گا۔
منگلا ڈیم ریزنگ منصوبے کے متاثرہ خاندانوں کی زمینوں کو 30 دن میں قانونی شکل دے کر رجسٹرڈ کیا جائے گا۔
بلدیاتی نمائندگان کو مکمل با اختیار کرنے اور تمام لوکل گورنمنٹ کے فنڈز منتقل کیلئے آزادکشمیر کا لوکل گورنمنٹ ایکٹ اپنی اصل شکل (1990ء) کے مطابق بحال ہوگا اور سپریم کورٹ کے فیصلوں پر 90 دن میں مکمل عملدرآمد کیا جائے گا۔
آزادکشمیر کے تمام لوگوں کیلئے ہیلتھ کارڈ کے نفاذ اور فعال کرنے کے لیے فنڈز 15 دن کے اندر جاری ہوں گے، ہر ضلع اور ہر تحصیل کے ہسپتالوں میں مرحلہ وار MRI اور CT اسکین مشینیں فراہم کی جائیں گی جن کے اخراجات حکومت پاکستان برداشت کرے گی۔
بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے حکومت پاکستان 10 ارب روپے فراہم کرے گی، جس کا تفصیلی منصوبہ جاری ہوگا۔ عوامی ایکشن کمیٹی آزادکشمیر بھر میں بجلی چوری ، محکمہ برقیات کی میٹرنگ ، غیر قانونی کنکشن منقطع کرنے اور بقایا جات کی ادائیگی میں محکمہ برقیات کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔
کرپٹ عناصر پر ہاتھ ڈالنے کیلئے آزادجموں کشمیر احتساب بیورو اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو ضم کیا جائے گا اور آزادکشمیر کا احتساب ایکٹ، پاکستان کے نیب قوانین کے مطابق بنایا جائے گا۔
وادی نیلم روڈ پر کہوری/کامسر اور چھپلانی کے مقام پر دو سرنگوں کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی حکومت پاکستان کرے گی جسے سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت اولین ترجیح پر تعمیر کیا جائے گا۔
میرپور میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قیام کے لیے موجودہ مالی سال میں ٹائم فریم کا اعلان کیا جائے گا۔
پراپرٹی ٹیکس کو پنجاب اور خیبرپختونخوا کے برابر کیا جائے گا جو تین ماہ میں نافذ ہوگا۔ ایڈوانس ٹیکس میں کمی گلگت بلتستان اور فاٹا کی طرز پر کی جائے گی۔
10 اضلاع میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں کی فزیبلٹی اسٹڈی موجودہ مالی سال میں مکمل کی جائے گی اور تمام تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں میں آپریشن تھیٹرز اور نرسری یونٹس قائم کرنے کے لیے فنڈز جاری کیے جائیں گے۔
عوامی سہولت کیلئے گلپور اور رحمان (کوٹلی) پر دو نئے پل تعمیر کیے جائیں گے اور ڈڈیال کی کشمیر کالونی کے لیے واٹر سپلائی اسکیم اور ٹرانسمیشن لائن منصوبہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کیا جائے گا۔منڈور کالونی ڈڈیال کے مہاجرین کو ملکیتی حقوق دیے جائیں گے۔ کہوٹہ آزاد پتن سڑک سدھنوتی کی حدود میں مرمت اور تعمیر کی جائے گی۔