اسلام آباد: فیڈرل لاجز میں نیب افسران کی غیر مجاز رہائش کا انکشاف، کمیٹی نے اسپیشل آڈٹ کا حکم
اسلام آباد میں پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر معین عامر پیرزادہ کی زیرِ صدارت ہوا، جس میں فیڈرل لاجز اور وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کے معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران انکشاف ہوا کہ 10 نیب افسران کو 2012 سے فیڈرل لاجز میں غیر مجاز طور پر مستقل بنیادوں پر کمرے اور سوٹس الاٹ کیے گئے۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ یہ الاٹمنٹس قواعد کی خلاف ورزی ہیں اور انہیں غیر مجاز قرار دیا گیا ہے۔ کنوینر معین پیرزادہ نے استفسار کیا کہ “کیا یہ معاملہ نیب کو تحقیقات کے لیے بھیج دیا جائے؟ اگر یہ کسی اور ادارے سے متعلق ہوتا تو ہمارا ردِعمل کیا ہوتا؟” انہوں نے مزید سوال کیا کہ “اس بے ضابطگی پر ایکشن کس نے لینا تھا؟” جس پر آڈٹ حکام نے وضاحت دی کہ فیڈرل لاجز وزارتِ ہاؤسنگ کے اثاثے ہیں۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والانے کراچی کے قصرِ ناز کی ابتر حالت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “وہ بھوت بنگلہ بن چکا ہے، ایسے لوگ وہاں رہ رہے ہیں جن کا رولز سے کوئی تعلق نہیں، بجلی بھی منقطع ہے۔” کنوینر نے ہدایت دی کہ نئے قواعد و ضوابط پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، جس کے بعد پیرا نمٹا دیا گیا۔
کمیٹی نے تمام فیڈرل لاجز کا اسپیشل آڈٹ کرنے کی ہدایت جاری کی تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ کن افراد نے وہاں قیام کیا اور کس کی اجازت سے۔
اجلاس میں وزارتِ ہاؤسنگ کے دیگر آڈٹ اعتراضات بھی زیرِ غور آئے۔ آڈٹ حکام کے مطابق ایک کروڑ 56 لاکھ روپے کے کرایہ جات کی ریکوری تاحال نہیں کی گئی، جس پر کمیٹی نے ہدایت دی کہ یہ رقم **متعلقہ افسران کی تنخواہوں سے کاٹ کر وصول کی جائے
مزید انکشاف ہوا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے ایک کروڑ 77 لاکھ روپے کے گراؤنڈ رینٹ کی رقم 2019 سے 2022 تک وصول نہیں کی گئی۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارتِ ہاؤسنگ نے کراچی میں 5 لاکھ 5 ہزار 700 مربع گز زمین پی سی بی کو 99 سالہ لیز پر دس روپے فی مربع گز کے حساب سے دی تھی۔
کمیٹی نے وزارتِ ہاؤسنگ کو ہدایت کی کہ **پی سی بی سمیت تمام قابض اداروں سے واجبات فوری طور پر ریکور کیے جائیں تاکہ سرکاری اثاثوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔