ستائیسویں آئینی ترمیم ہے کیا؟
اسلام آباد ۔۔
ملکی سیاست میں پھر سے ہلچل ہونے لگی ۔۔ حکومت نے آئین پاکستان میں چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد ستائیس ویں آئینی ترمیم کی تیاری کرلی ہے ۔ وفاقی حکومت نے اس حوالے سے اپنے اتحادی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کیلئے انہیں ستائیسویں آئینی ترمیم کا مجوزہ ڈرافٹ بھی پیش کردیا ہے ۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے ایکس پر مسودے میں سے چند اہم نکات شیئر کردیئے ۔ لکھا کہ مجوزہ ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات شامل ہیں۔ تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا بھی ترمیم میں شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئین کے پانچ آرٹیکلز میں ترامیم کی خواہاں ہے۔ اس سلسلے میں مجوزہ ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 160، شق 3 اے، آرٹیکل 213، آرٹیکل 243 اور آرٹیکل 191 اے میں ترمیم کی تجاویز شامل کی گئی ہیں۔
آرٹیکل 160 کی شق 3A میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے، مجوزہ ترمیم کے تحت صوبوں کے وفاقی محصولات میں حصے کے حوالے سے آئینی ضمانت ختم کرنے کی تجویز شامل کی گئی ہے۔ اسی طرح عدالتی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی کر کےآرٹیکل 191A اور نیا آرٹیکل شامل کرنے کی تجویز بھی ڈرافٹ میں شامل ہے، جس کے مطابق نئے ڈھانچے کے تحت ایک آئینی عدالت یا سپریم آئینی عدالت قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت آئینی تشریحات کے حتمی اختیار میں تبدیلی کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے ججز کی منتقلی سے متعلق آرٹیکل 200 میں بھی ترامیم شامل ہیں۔
علاوہ ازیں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے شعبے دوبارہ وفاق کے ماتحت لانے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ اسی طرح آرٹیکل 243 میں ترمیم سے مسلح افواج کی کمان مکمل طور پر وفاقی حکومت کے ماتحت رکھنے کی تجویز شامل ہے۔ آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کے تقرر میں تبدیلی کی تجویز بھی ڈرافٹ کا حصہ ہے۔
آرٹیکل 213 چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کا طریقہ کار وضح ہے۔ ذرائع کے مطابق امکان یہ ہے کہ نئی ترمیم میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری میں اپوزیشن لیڈر کے کردار کو کم کیا جارہا ہے ۔
آرٹیکل 160 کے تحت نیشنل فنانس کمیشن یعنی این ایف سی قائم کیا گیا ہے، جس کا مقصد وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مالی وسائل کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانا ہے۔ این ایف سی کے بنیادی فرائض میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ٹیکسوں کی تقسیم کی سفارش شامل ہے ۔صوبوں کے لیے گرانٹس اِن ایڈ یعنی مالی امداد کی تجویز دینا۔ ایسی تجاویز پیش کرنا جو وفاق اور صوبوں کے درمیان مالی توازن اور ہم آہنگی پیدا کریں۔ این ایف سی اپنی سفارشات صدرِ مملکت کو پیش کرتا ہے، اور صدر کی منظوری کے بعد ان سفارشات کی بنیاد پر این ایف سی ایوارڈ جاری کیا جاتا ہے، جو عام طور پر پانچ سال کے لیے نافذ ہوتا ہے۔