خوش نصیب ہے وہ لڑکی جس کا شوہر یہ ہے
تحریر:فرزانہ صدیق
کینیڈا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میئر نیویارک ۔۔۔خوبرو مگر ذہین نوجوان ظہران ممدانی ۔۔۔بہت تعریفیں سن لیں اسکی بیوی کی ۔۔۔سوچا میں انکی ہی تعریف کر دوں ۔۔یہ اس ہیرو سے بھی خوبصورت ہے جو کبھی عمیرہ احمد کے ناولوں میں پڑھا تھا ۔۔۔نوجوانوں کو ایسا ہی ہونا چاہئے ۔۔۔سیلف میڈ ،،خوددار،،باہمت
،پرعزم نا صرف اپنی بلکہ دوسروں کی بھی قسمت بدلنے والے ۔۔۔
مجھے یاد ہے جب میں پریس کلب فیصل آباد کی نائب صدر منتخب ہوئی تو میرے آفس میں ایک کولیگ آیا۔۔اسکے ساتھ بھی کوئی نوجوان تھا ۔۔میری تو خیر کرائم بیٹ کی اپنی ہی دنیا تھی میں دھڑا دھڑ موبائل پر ٹکرز بنانے میں مصروف تھی ۔۔تین کا بلیٹین سر پر تھا ۔۔اور پروڈیودسر کی ہر ایک منٹ بعد کال کہ اسی خبر پر بلیٹین کی اوپننگ ہو گی ۔۔سی پی او کو لائن اپ کرنا تھا ساتھ ۔۔متاثرین کے ساٹس وغیرہ ۔۔۔کہنے کو فون پر لگی ہوئی تھی مگر زہن ہر طرف پھنسا ہوا تھا ٹکرز کی جوڑ توڑ۔۔۔اب دفتر تشریف لانے والے موصوف کو شاید لگا ہو گا کہ میڈم جو فون پر اتنے انہماک سے بزی ہے شاید کوئی چکر وکر ہو گا (فون پر خبر کے ساتھ انہماک دیکھ کر اکثر لوگوں کو یہی لگتا تھا )
لیکن مجھے کیوں اگنور کر رہی ہے شاید یہی بات انکی انا کو ناگوار گذری ۔۔مجھے اپنی تو جو پڑی سو پڑی تھی اس موصوف کو اپنی پڑ گئی ۔۔جیب سے کتنے سارے وزیٹنگ کارڈز نکال کے ٹیبل پر رکھ دییے ۔۔اور تعارف شروع میرے والد آرمی میں فلاں آفیسر ہیں ۔۔چچا پولیس کے فلاں عہدے پر ہیں ۔۔میرا بڑا بھائی پنجاب بار کونسل کے الیکشن لڑنے والا ہے فلاں جگہ دو بار جیت چکا ۔۔فلان کمیٹی کا چیئرمین رہ چکا ہے ،،میری بہن فلاں ملک میں ہوتی ہے ،میری والدہ فلاں کالج کی پرنسپل ہے ۔۔۔۔
میں تب تک اپنا کام مکمل کر چکی تھی ۔۔ٹکرز کی جوڑ توڑ ساٹس سی پی او سے رابطہ ۔۔۔سب کچھ مکمل تھا ۔۔۔مجھے بس اب اپنے بیپر کے لیے فون کا انتظار تھا ۔۔تین بج چکے تھے ۔۔۔
موصوف کی اے سی کمرے میں بیٹھ کر چائے پیتے ہوئے اتنی لمبی داستان کے جواب میں میرا ایک ہی سوال تھا ۔۔وہ تو سب ٹھیک ہے مگر آپ کیا کرتے ہیں؟؟آپکی اپنی کیا پہچان ہے ؟؟
اس پر وہ موصوف ذرا کھسکے پھر بولے دراصل فلاں جگہ پر اتنی زمین ہے فلاں بزنس ہے ۔۔ابو یہ اور چچا وہ
میں نے پھر پوچھا میں نے آپ سے پوچھا کہ آپکی اپنی کیا پہچان ہے ؟؟ اس سے پہلے کہ وہ پھر خاندان کو لے کر بیٹھتے ۔۔۔مجھے بیپر کے لئے کال آچکی تھئ ۔۔بلیٹین شروع ہو چکا تھا ۔۔پہلے پندرہ منٹ بلیٹن میں میری ہی خبر کے تھے ۔۔۔
میں موبائل لے کر دوسرے آفس میں چلی گئی کیونکہ مجھے میری خبر میں کوئی تیسرا اچھا نہیں اچھا لگتا تھا ۔۔۔
کام مکمل کرنے کے بعد میں وہاں سے ہی کسی کام کے لئے نکل گیی ،اس موصوف نے شاید خاندان کا باقی شجرہ بھی سوچ کر رکھا ہو بتانے کے لئے ۔۔
ظہران ممدانی کو دیکھ کر مجھے یہ سب کہانی یاد آگیی ۔۔اور ایسے لوگوں سے واسطہ اکثر پڑتا تھا ۔۔۔کیا ہی تھا کہ اگر چار جماعتوں کے ساتھ کچھ محنت بھی کی ہوتی کوئی کام دھندا کیا ہوتا ۔۔اپنے بل بوتے پر آگے بڑھے ہوتے ۔۔تو شاید ایک اپنا ہی تعارف کافی ہوتا ۔۔خاندان کا شجرہ نصب نا کھنگالنا پڑتا ۔۔۔
ہر نوجوان ظہران ممدانی نہیں ہوتا ۔۔سیلف میڈ ۔۔۔باہمت ۔۔پرعزم۔۔۔
سچ تو یہ ہے کہ شاید ۔۔۔میری زندگی میں اب تک ظہران ممدانی کی بیوی ہی وہ واحد عورت ہو گی جس پر مجھے رشک آیا ہے کہ ۔۔۔کتنے باہمت ۔۔سیلف میڈ اور خوددار نوجوان کی بیوی ہے !!!!!
لڑکوں کو ۔۔۔مردوں کو ایسا ہی ہونا چاہئے کہ دوسری خواتین انکی بیویوں پر رشک کریں ۔۔۔ناکہ ۔۔۔وہ اپنی بیویوں کو نوکر بنا کے دوسروں کی بیویوں اور عورتوں پر ٹھرک جھاڑتے پھریں