جماعت اسلامی نے حکو مت پنجاب کی جا نب سے بلدیاتی قانون کو مسترد کرتے ہو ئے اسے کالا قانون قرار دیا ہے۔
اسلام آباد۔۔۔
جماعت اسلامی نے حکومت پنجاب کی جانب سے بلدیاتی قانون کو مستر کرتے ہوئے اسے کالا قانون قرار دے دیا ۔ جماعت نے قانون کیخلاف عدالت سے رجوع کرنے کا بھی اعلان کردیا ۔
امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے پنجاب کے بلدیاتی قانون کے خلاف پر یس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکو مت پنجاب کی جانب سے بلدیاتی قانون کالا قانون قرار ہے جس کے خلاف عدالت سے رجوع کیا جا ئے گا ۔ جماعت اسلامی کی طرف سے قانون کیخلاف عوامی تحریک چلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے،7دسمبر کو پورے پنجاب میں احتجاجی مظاہرے کیے جا ئیں گے جبکہ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن پنجاب اسمبلی کے سامنے ہو نے والے بڑے احتجاجی مظاہرے کی قیادت اور اس سے خطاب کر یں
ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا اپنے آپ کو سیاسی جماعت کہنے والے مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادی جماعتیں بلدیاتی الیکشن کیو ں غیر جماعتی بنیادوں پر کروانا چاہتے ہیں؟ جبکہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے چیئر مین کا انتخاب عوام کے ووٹوں کی بجائے کونسلروں کے ووٹ سے کروانا چاہتے ہیں، حکمرانوں کے اس عمل سے ہارس ٹریڈنگ میں اضافہ اور پنجاب کے بلدیاتی نمائندوں کے ایمان اور ضمیر کی منڈی لگے گی، اس لیے ہم حکمرانوں سے کہنہ چاہتے ہیں کہ آپ سیاسی عمل میں خرابی نہ کریں آپ بلدیاتی انتخابات بروقت کرائیں،جماعتی بنیادوں پر کرائیں اور چیئرمین کا انتخاب عوام کے ووٹوں سے کروائیں، اختیارات کی حقیقی بنیادوں پر نچلی سطح پر منتقلی بنیادی جمہوریت کا نظام ہے اس میں روڑے اٹکانا درست نہیں، ان خیالات کا اظہار انھوں نے دفتر جماعت اسلامی گجرات میں پر یس کانفر نس سے خطاب کر تے ہو ئے کیا۔ اس موقع پرقائمقام امیرجماعت اسلامی ضلع گجرات رانا عمر صدیق، امیر جماعت اسلامی گجرات شہر راجہ ساجد شریف، جنرل سیکرٹری راجہ نعیم خاور بھی مو جو د تھے۔
ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا حکومت پنجاب کا روڈ سیفٹی کے حوالے سے منظور کر دہ ایکٹ ظالمانہ اور انصاف کے قرینوں کے منافی ہے، اس ایکٹ میں جر مانوں کی شر ح کئی سو گنا بڑھا دی گئی ہے، معمولی غلطی پر 2000 سے 5000 ہزار روپے جر مانے کیے جا رہے ہیں، موٹروے پر جرمانے کی شرح کم ہے اور گجرات شہر میں اس سے کئی گنا زیا دہ ہے،جو فرد اپنے گھر کو چلانے کے لیے د و ہزار روپے کماتا نہیں وہ پانچ پانچ ہزار روپے جر مانے کیسے ادا کر ے گا، دنیا بھر کے اندر جہاں قوانین کا نفاذ ہوتا ہے وہاں پہلے شعور اور آگاہی دی جاتی ہے، پھر وارننگ دی جا تی ہے اوراس کے بعد جرمانے کیے جا تے ہیں،لیکن پنجاب کے حکمرانوں نے سکہ شاہی دور کی یاد تازہ کر دی ہے، شہریوں اور چنگ چی والوں کو پکڑ کر تھانوں میں بند کر دیا جا تا ہے، انھوں نے کہا گجرات جیسے شہر میں جہاں سپیڈ 20,30سے زیادہ نہیں ہو تی وہاں سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پرپانچ ہزار روپے جر مانے کر نا سر اسر ظلم ہے، حکمرانوں کا یہ اقدام سوائے نفرت سمیٹنے کے اور کچھ نہیں ہے اسی طریقے سے ہیلمٹ اس وقت مارکیٹ کے اندر شارٹ ہو گیا ہے وہ ہیلمٹ جو 800 روپے کی ملتا تھا وہ اج 5 ہزار روپے میں بھی مل نہیں رہا،ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا پنجاب کی سڑکوں کی کیا حا لت ہے کیا ان کو ٹھیک کیے بغیر حکمران اتنے بھاری جرمانے وصول کر نے کے حقدار ہیں؟، کیا انہوں نے لوگوں کو اربن اور رورل ایریازمیں ٹرانسپورٹ کی سہولت دے دی ہے جو جو ہے چنگ چی کو ختم کرنا چاہتے ہیں ڈبل سواری پردو ہزار روپے جرمانہ کیا جا رہا ہے جوکسی صورت بھی قابل قبول نہیں،۔
ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا ماضی میں مریم نواز صاحبہ کے بڑوں نے بسنت پر پابندی لگائی تھی جبکہ اب خود مریم نواز صا حبہ نے بسنت پر پتنگ بازی کی اجازت دی ہے، اس سے قبل بھی دحاتی ڈور سے کئی لوگوں کی اموات واقع ہو چکی ہیں، کیا ہمارے حکمران صحت مند سرگرمیوں اور کھیلوں کو فروغ نہیں دے سکتے؟ کہیں ماورائے عدالت قتل ہیں کہیں پتنگ بازی کی اجازت ہے کئی معمولی غلطیوں پر پانچ پانچ ہزار روپے جرمانے،حکومتیں اس طرح نہیں ہوتی اس کو گورننس بھی نہیں کہتے، ہم سمجھتے ہیں حکمرانوں ہوش کے ناخن لیں، ایسا نہ ہو عوام حکمرانوں کے خلاف جن کے پاس پہلے بھی مینڈیٹ نہیں، یہ فارم 47 کی پیداوار ہیں ان کے خلاف گھروں سے نکل آئیں تو پھر ان کے اقتدار کا خاتمہ ہو جا ئے۔