رحمان ڈکیت کا کردار ادا کرنے والے اکشے کھنہ کی اداکاری قابل تعریف
تحریر ۔۔۔ مقصود منتظر
آپ نے بالی ووڈ کی نئی فلم دھورندھر کا ٹریلر تو دیکھا ہوگا۔ یہ ایک جاسوسی پر مبنی ایکشن تھرلر فلم ہے جسے بھارتی ڈائریکٹر ادیتہ دھار نے لکھا ہے اسی نے ہدایت کاری کی اور پروڈویس کیا ۔ فلم کراچی کے علاقے لیاری کے گینگ وارز اور اس کے حقیقی کرداروں رحمان ڈکیٹ اور چوہدری اسلم اور دیگر پر مبنی ہے ۔ اس فلم بھی بھارتی ہدایت کار نے روایتی تڑکا لگاتے ہوئے را کے افسر کو پاکستان میں آکر آپریشن کرتے ہوئے دکھایا ۔یہ بھارتی فلموں میں معمول کی بات ہے۔۔ اہم بات رحمان ڈکیت کا کردار اور اس کی مقبولیت ہے ۔
بھارت میں یہ فلم ریلیز ہوچکی ہے اب تک کافی بزنس بھی کرچکی ہے ۔ فلم بین نئی مووی کو انمل کا توڑ قرار دیتے ہیں جبکہ عام ہندوستانی اسے بہترین ایکشن تھرلر قرار دے رہے ہیں ۔
فلم کے چند کلپس دیکھ کر واقعی رحمان ڈکیت کا کردار ادا کرنے والے اکشے کھنہ کی اداکاری کو داد دینا پڑتا ہے ۔۔ اگرچہ اکشے کھنہ کی یہ فلم نگری میں واپسی ہے لیکن اسے فلم شائقین دھماکے دار واپسی قرار دے رہے ہیں ۔
اکشے کھنہ نے اپنے کردار کو خوب نبھایا ہے ۔ وہ پوری فلم میں باتیں کم لیکن ان کے ایکسپریشنز اتنے کمال ہیں کہ فلم دیکھنے والوں کو ان کے سینز کا انتظار رہتا ہے ۔
عربی دھڑکنوں پر اکشے کھنہ کا بلوچی رقص اسکرین اورفلم میں نئی روح پھونک رہا ہے۔ ان کی اداکاری یقینا قابل تعریف ہے لیکن اسی فلم میں چوہدری اسلم کا کردار نبھانے والے سنجے دت اور را افسر کا کردار نبھانے والے رنبیر کی ادارکای بھی بے مثال ہے ۔۔ لیکن اس کے باوجود تعریفیں صرف رحمان ڈکیت کا کردار نبھانے والے اکشہ کھنہ کی جارہی ہے جو کہ پاکستان بالخصوص کراچی کے علاقے لیاری کیلئے نئے خطرے کی گھنٹی ضرور ہے ۔ رحمان ڈکیت کے کردار کو جس طرح فلمایا گیا وہ بھی ایک ریڈ سگنل ہے۔ یوں لگ رہا ہے جان بوجھ کر رحمان ڈکیت کا کردار مقبول کیا جارہا ہے ۔

چونکہ رحمان ڈکیت کا تعلق بلوچ قوم سے تھا اس لیے ایک عربی گانے پر بلوچوں کو رقص کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا ۔ یہ عربی گانا جو کہ کل تک پس منظر میں تھا اب مقبول ہورہا ہے اور بلوچ رقص بھی ۔۔۔ لگتا ہے منصوبے کے تحت صرف رحمان ڈکیت کے کردار پر زرو دیا جارہا ہے ۔۔ محسوس ہورہا ہے کہ ایک اور رحمان ڈکیت کو پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔۔
اللہ کراچی اور اس کے معروف علاقے لیاری کو نظر بد سے بچائے ۔۔۔ ماضی میں یہاں کے مکینوں نے جو سہا ہے وہ ناقابل بیان ہے ۔ رحمان ڈکیت ہو یا ارشد پپو یا پھر عزیز بلوچ جیسے بے شمار نام سنتے ہی یہاں کے لوگ توبہ پڑھتے ہیں ۔ جو خون خراجہ نوے کی دہائی میں اس علاقے نے دیکھا ہے وہ ناقابل تحریر ہے ۔۔ ہاتھ کانپ جاتے ہیں ۔ بھارتی فلم نے کچھ مناظر دکھائے ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ کتنی بے رحمی سے لوگوں کو یہاں قتل کیا گیا ۔۔ آخر پر درخواست ہے کہ فلم ضرور دیکھیں لیکن ان کے کرداروں سے کسی بھی حال میں متاثر نہیں ہونا ۔اور یہ کہ فلم کا مداع و مقصد صرف اور صرف رحمان ڈکیت کو دوبارہ زندہ کرنا ہے ۔۔ اور کراچی میں نیا فساد برپا کرنا ہے ۔۔