
رپورٹ ۔۔۔ دانش ارشاد
آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں رینجرز کی فائرنگ سے تین افراد زندگی ہار گئے۔ تینوں کا تعلق مظفرآباد کے علاقوں برار کوٹ اور گوجرہ سے ہے۔
اس صورتحال پر چند سوال جنم لیتے ہیں۔ لیکن سوالات سے قبل آج کی صورتحال پر ایک نظر تاکہ سوال سمجھنے میں آسانی ہو۔۔
بارہ مئی کو آزاد جموں کشمیر میں رینجرز کی تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا۔ لیکن یہ فیصلہ کس کا تھا کچھ واضح نہیں۔
اگلے دن رینجرز کوہالہ کے رستے مظفرآباد جا رہی تھی کہ کوہالہ کے نزدیک لوگوں نے ان کے قافلے کو روک دیا اور کچھ دیر بعد رینجرز واپس چلی گئی جس پر کہا گیا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری کے کہنے پر رینجرز کی واپسی ہوئی۔ یاد رہے اسی روز صدر مملکت سے آزاد کشمیر کے بعض سیاسی رہنماوں نے ملاقات کی تھی جس کے دوران آصف علی زرادی نے معاملے کو فوری اور پرامن طریقے سے حل کرنے کی تلقین کی تھی ۔۔
اس کے بعد کل مذاکرات میں ناکامی کے بعد جب لانگ مارچ مظفرآباد کے لئے روانہ ہوا تو پھر سے رینجرز کی تعیناتی کی خبریں سامنے آنے لگیں لیکن یہ مختصر تعداد تھی جسے سرکاری عمارات تک محدود بتایا گیا۔ آج علی الصبح رینجرز کا بڑا قافلہ گڑھی حبیب اللہ کے راستے مظفرآباد جا رہا تھا جسے مظاہرین نے برار کوٹ سے آگے نہیں جانے دیا اور مقامی پولیس کی راہنمائی سے ان کی واپسی ہوئی۔
دن میں آزاد کشمیر کی حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کئے اور ان کے نوٹیفکیشن جاری ہوئے یوں محسوس ہوا کہ معاملہ خوش اسلوبی سے طے پا گیا۔ عوام نے اس صورتحال کے بعد یونیورسٹی گراونڈ جمع ہونا تھا جہاں جلسہ ہوتا اور معاملہ ختم ہو جاتا لیکن اسی دوران ایک مرتبہ پھر سے رینجرز کی برار کوٹ آمد ہوئی اور وہاں موجود مظاہرین نے انہیں روکنے کی کوشش کی جس پر انہوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین افراد جان بحق ہوئے اور 9 زخمی ہیں اور پھر حالات خراب ہوئے۔
اس دوران رینجرز کے کچھ لوگوں کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے اسمبلی سیکرٹریٹ میں اتارا گیا۔
مقامی عوام کا ایک مشاہدہ ہے کہ رینجرز کو جب برار کوٹ روکا گیا تو اجنبی ہونے کے باعث وہ ادھر ادھر جا رہے تھے یعنی انہیں گائیڈ کرنے والا کوئی نہ تھا مقامی پولیس بھی ان کے ریسیو کرنے نہ گئی۔
چند سوال جو اس صورت حال میں پیدا ہوتے ہیں۔
رینجرز کو کل جب صدر مملکت کے کہنے پر واپس بلایا گیا تو آج دو مرتبہ رینجرز کو مظفرآباد شہر میں کس نے بلایا؟ بالخصوص اس وقت جب حکومت مطالبات مان چکی تھی۔۔؟
جب وہ اجنبی تھی اور رستے معلوم نہ تھے تو پولیس انہیں گائیڈ کرنے کیوں نہ گئی؟
یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ ایک حکومتی وزیر نے لکھا کہ "رینجرز کو گولی چلانے کا حکم دینے والا کوئی دشمن ہے” (اب وہ پوسٹ انہوں نے فیس بک سے ہٹا دی) تو کیا رینجرز حکومت کے بجائے کسی اور کی ہدایات پر عمل کر رہی تھی؟
جب ریاست کے چیف ایگزیکٹو(وزیر اعظم) اور چیف سیکرٹری نے عوام کے مطالبات مان لئے اور امن و امان کی توقع کی تو پھر حالات کی خراب کرنے کی کیا منطق بنتی ہے ۔لاشیں گرانے کا فائدہ کون اٹھانا چاہتا تھا۔۔۔؟
لانگ مارچ سے اس وقت تک عوام کے منتخب نمائندے مظفرآباد کے بجائے اسلام آباد میں کیوں دم دبائے بیٹھے ہیں؟
آج گرنے والی لاشوں کا حساب حکومت دے گی؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دانش ارشاد آزاد کشمیر کے صحافی ہیں اور نیو ٹی وی کے ساتھ منسلک ہیں ،ان کی کشمیر کے حالات پر گہری نظر ہے ۔اور مختلف اخبارات و نیوز سائٹس پر مضامین لکھتے ہیں