
حکومت نے سرکلر ڈیٹ ختم کرنے کا انوکھا فارمولا بنا لیا۔ لائن لاسز، بجلی چوری، مہنگے پاورپلانٹس اور آئی پی پیز سے عوام دشمن معاہدوں کی ساری قیمت بھی عوام سے ہی وصول کی جائے گی۔ وفاقی حکومت نے سولر نیٹ میٹرنگ ختم کرکےگراس میٹرنگ شروع کرنےکا منصوبہ بنایا۔ جس سے آئی ایم ایف کو آگاہ کردیا گیا۔ حکومت عوام سے بجلی خرید کر انہیں کو دوگنے داموں فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
گراس میٹرنگ کے تحت 2 میٹر لگائے جائیں گے، سولر پینل سے پیداشدہ بجلی نیشنل گرڈ کو بھیجی جائے گی اور پھر واپس فراہم کی جائے گی، ان کا حساب 2 میٹرز کے ذریعے رکھا جائے گا، جبکہ سولر پینل کے حامل صارفین کو قومی گرڈ سے بجلی اسی ریٹ پر مہیاکی جائے گی، جس ریٹ پر دیگر کو فراہم کی جاتی ہے۔ گراس میٹرنگ میں نیشنل گرڈ کو دی جانے والی بجلی کی قیمت تقریباً نصف ہوسکتی ہے،گراس میٹرنگ میں صارفین سے بجلی سی پی پی اے کے ریٹ پر خریدنےکی تجویز ہے، بجلی تقسیم کار کمپنیاں گراس میٹرنگ پالیسی کے تحت صارفین کو بجلی حکومتی ریٹ پر بیچیں گی۔ دوسری طرف نیٹ میٹرنگ کے ذریعے لاتعداد صارفین پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں چلے گئے ہیں، گراس میٹرنگ پالیسی کے تحت سولر پینل والے صارفین کو اب پروٹیکٹڈ کیٹیگری میں رجسٹرڈ نہیں کیا جائے گا اور انھیں بجلی کے نرخ نان پروٹیکٹڈ صارفین کی طرح ہی چارج کیے جائیں گے، اس طرح سولر پینلز کے ذریعے فائدہ اٹھانے والے صارفین کو بڑا دھچکا لگے گا۔ یعنی مفت بجلی دینے کا وعدہ کرنے والوں نے عوام کیلئے شمسی توانائی سے بننے والی بجلی بھی مہنگی کردی ہے۔ پاکستان میں رواں مالی سال کے دس ماہ کے دوران 6,800 میگاواٹ کے سولر پینلز درآمد کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق گراس میٹرنگ پالیسی پر آئی ایم ایف سے بھی بات چیت ہوئی ہے، گراس میٹرنگ پالیسی حتمی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ اور مشترکہ مفادات کونسل کو پیش کی جاسکتی ہے۔