
گزشہ رات پھر ایک تکلیف دہ واقعہ پیش آیا۔
میں مری سے گزر رہا تھا۔
وہاں ایک علاقہ ہے حدوٹ ، وہاں سے کچھ آگے مجھے ایک جانور سڑک میں آ کر واپس جھاڑی میں پلٹتے ہوئے دکھائی دیا۔
کچھ تجسّس سا ہوا تو میں نے اسے دیکھنے کے لیے رفتار ذرا آہستہ کر لی۔ اگلے ہی لمحے جانور جھاڑی سے دوبارہ برآمد ہوا اور دوڑ کر سڑک پار کرنے لگا۔
اسی دوران دوسری جانب سے ایک گاڑی انتہائی تیز رفتاری سے آئی اور اسے کچلتی ہوئی گزر گئی۔ اس لمحے میرے دل سے چیخ سی نکل نکل گئی۔
اس کے گاڑی سے ٹکرانے کی آواز مجھ تک بھی پہنچی لیکن حیرت ہے کہ دوسرے شخص نے گاڑی روکی تک نہیں۔ یوں لگا کہ کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔
جہاں تک میں پہچان سکا، یہ وہی جانور تھا جو گزشتہ ماہ اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں گُھس گیا تھا۔
اس جانور کو انگریزی میں ’انڈین سوٹ کیٹ‘ کہا جاتا ہے۔ بلّی کی طرح دکھنے والے اس جانور کو اردو میں ’مُشک بلاؤ‘ کہا جاتا ہے۔
مقامی زبان میں اسے ’لَم ترہنگا‘ یا ’گور مسلّا‘ کہتے ہیں۔ مکمل طور پر بے ضرر اور معصوم جانور ہے۔
پہاڑی علاقوں بالخصوص جنگل سے گزرنے والی سڑکوں میں مناسب رفتار سے گاڑی چلانی چاہیے۔
کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ ہم انسان اس کائنات کی موذی ترین مخلوق ہیں۔ ہم سے کچھ بھی محفوظ نہیں ہے۔ جنگلی حیات ہو یا کرّہ ارض کا ماحول ہم ان سب کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔