
اسلام آباد۔۔۔خصوصی رپورٹ
سنہ دو ہزار اٹھارہ سے شمالی کشمیر کے دو نوجوان پاکستان میں جاسوسی کے الزام میں گرفتار ہوئے
مقبوضہ کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ سے تعلق رکھنے والے دو نوجوانوں کو دوہزار اٹھارہ میں پاکستان میں جاسوسی کرنے کے الزام میں پکڑا گیا
انتیس سالہ فیروز احمد لون اور چوبیس سالہ نور محمد وانی وادی گریز کے گاؤں اچورا کے رہائشی ہیں ۔ دونوں نومبر دوہزار اٹھارہ میں لاپتہ ہوئے ۔ انیس مہینوں تک، اہلخانہ کو کو لاپتہ نوجوان کے بارے میں کوئی سراغ نہیں ملا۔
پھر فیروز اور نور کی گلگت بلستان پولیس کی زیر حراست تصویر وائرل ہوئی جس کے ذریعے اہلخانہ کو معلوم ہوا کہ وہ دونوں بارڈر کراس کرچکے ہیں۔
اس گلگت بلستان کی پولیس کے ایس ایس پی مرزا حسن نے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں کو سرحد پار کرنے پر مجبورکیا گیا تھا اور پاکستان میں ہندوستان کے لیے جاسوس کے طور پر کام کیا گیا تھا۔
گلگت پولیس نے ایل او سی عبور کرنےوالے دونوں کشمیری نوجوانوں پاکستانی سیکورٹی فورسزنے گرفتار کیا تھا ۔
اس وقت ویڈیو بیان میں آنکھوں پر پٹی باندھے فیروز کا کہنا ہے کہ وہ 2011 میں بی اے کرنے کے بعد بریگیڈ کیمپ گریز میں بطور مزدور کام کر رہا تھا۔
دوہزار چودہ میں نور اور میں نے مارکوٹ گریز میں روف سے ملاقات کی، جو کچھ ہندوستانی افسران کے ساتھ دوست تھے۔ چند ملاقاتوں کے بعد، رؤف نے ہمیں ان افسروں سے ملوایا جنہوں نے ہمیں مجبور کیا کہ وہ سرحد پار کریں اور پیسوں کے عوض ان کے لیے جاسوس کے طور پر کام کریں۔ انہوں نے ہمیں دھمکی دی کہ اگر ہم نے انکار کیا تو وہ ہمیں اور ہمارے اہل خانہ کو قتل کر دیں گے۔
بھارتی سفارتی عملے کی اڈیالہ میں 2 قیدیوں سے ملاقات
فیروز کے بیان کے بعد نور محمد نے بھی ایسا ہی ایک بیان دیا ہے جس کی آنکھوں پر پٹی بھی بندھی ہوئی ہے۔
دونوں نوجوان اب راولپنڈی کی جیل اڈیالہ میں قید ہے اور آج بھارتی سفارتی عملے نے دونوں سے ملاقات کی ہے