نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں ۔۔ شیخ رشید کے شاعرانہ انداز میں گلے شکوے
اسلام آباد۔۔
سابق وزیر داخلہ اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کئی ماہ سے سیاسی میدان میں خال خال ہی نظر آرہے ہیں اس کی وجہ تو سب جانتے ہیں لیکن اب ان کی کشمیر میں سیر و تفریحی کی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں تو کبھی دکھی اور گلے شکوے والے شاعر پڑھتے دیکھے جارہے ہیں ۔
شیخ صاحب کی نئی ویڈیو جو منظر عام پر آگئی جس میں وہ سگار کے کش لگاتے ہوئے مضطر خیر آبادی کی یہ غزل پڑھ رہے ہیں ۔۔
نہ کسی کی آنکھ کا نور ہوں نہ کسی کے دل کا قرار ہوں
کسی کام میں جو نہ آ سکے میں وہ ایک مشت غبار ہوں
نہ دوائے درد جگر ہوں میں نہ کسی کی میٹھی نظر ہوں میں
نہ ادھر ہوں میں نہ ادھر ہوں میں نہ شکیب ہوں نہ قرار ہوں
مرا وقت مجھ سے بچھڑ گیا مرا رنگ روپ بگڑ گیا
جو خزاں سے باغ اجڑ گیا میں اسی کی فصل بہار ہوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوں
کوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بیکسی کا مزار ہوں
نہ میں لاگ ہوں نہ لگاؤ ہوں نہ سہاگ ہوں نہ سبھاؤ ہوں
جو بگڑ گیا وہ بناؤ ہوں جو نہیں رہا وہ سنگار ہوں
میں نہیں ہوں نغمۂ جاں فزا مجھے سن کے کوئی کرے گا کیا
میں بڑے بروگ کی ہوں صدا میں بڑے دکھی کی پکار ہوں
نہ میں مضطرؔ ان کا حبیب ہوں نہ میں مضطرؔ ان کا رقیب ہوں
جو بگڑ گیا وہ نصیب ہوں جو اجڑ گیا وہ دیار ہوں