
کہنے کو وفاقی دارالحکومت ۔۔۔ لیکن نہ جانے کس کی نظر لگ گئی ۔۔۔ مثالی پولیس بھی ناکام نظر آنے لگی ۔۔۔ جرائم خطرناک حد تک بڑھ گئے ۔۔۔ روزانہ ڈکیتی اور راہزنی اوسط 12 سے 18 وارداتیں ہونے لگی ہیں۔۔۔۔
سیف سٹی کیمروں کے باوجود جرائم پیشہ عناصر دھڑلے سے گلی محلوں اورشہراہوں سمیت پبلک مقامات پر عام شہریوں کےساتھ غیر ملکیوں کو بھی لوٹنے لگے ۔۔۔۔ رواں سال 5 ماہ کے دوران چوری اور ڈکیتی سمیت مجموعی طور پر 8093 مقدمات درج کئے گئے۔۔۔۔
1 ارب 28 کروڑ 72 لاکھ 17 ہزار روپے سے زائد مالیت گاڑیاں موٹر سائیکل اور قیمتی اشیاء چوری کر لی گئیں۔۔۔۔۔ سب سے زہادہ مقدمات تھانہ کھنہ میں 687 جبکہ شہزاد ٹاون میں 515 مقدمات درج کئے گئے۔۔۔۔ تھانہ آبپارہ 5 سو مقدمات کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔۔۔۔ ان مقدمات میں 12 ہزار 159 افراد کو نامزد کیا گیا۔۔۔ان 12 ہزار میں سے اسلام آباد پولیس 5 ہزار 796 ملزمان کو گرفتار کیا گیالیکن اسلام آباد پولیس نامزد 6363 ملزمان کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔۔۔۔
سعوی شہریوں سے موبائل چھینے گئے تو پولینڈ کی خاتون شہری سے 500 پاؤنڈ اور یوروز چھینے گئے ۔۔۔ شاہ الہ دتہ کے مقام پر بھی غیر ملکیوں کو لوٹ لیا گیا۔۔۔
اسلام آباد میں بڑھتی ہوئی نوارداتوں کے باعث شہری پارکوں اور دیگر مقامات پر جانے سے بھی کترانے لگے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جوشہرشام کوچمکتا دمکتا تھا اب یہان ویرانیوں نے ڈھیرے دالنے شروع کر دیے ہیں ۔۔۔۔۔اسلام آباد پولیس نے موقف جاننے کے لئے بارہا رابطہ کیا گیا لیکن کسی بھی ذمہ دار افسر نے بات کرنے سے نہ انکار کیا نہ اقرار کیا۔۔۔