
رپورٹ ۔۔۔ ابن کریم
وادی سون پاکستان کی قدیم اور خوبصورت وادی ہے جو قدرتی مناظر کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنا منفرد مقام رکھتی ہے۔ اس وادی کی دلکشی اورخوبصورتی پر کسی اور ٹائم بات کرتے ہیں فی الحال ہمارا موضوع یہاں کی وہ سائیکل ہے جو کراچی اسلام آباد سمیت قریبا آدھا پاکستان گھوم چکی ہے ۔اگرچہ گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والی یہ سائیکل انیس سو پچانوے ماڈل ہے لیکل یہ آج بھی اپنے دو پہیوں پر نہ صرف ٹھیک ٹھاک چلتی ہے بلکہ اس میں چند جدید سہولیات بھی موجود ہیں جس کی وجہ سے یہ پاکستان کی منفرد ترین سائیکل ہے ۔
دیکھنے میں تو یہ عام سی سائیکل ہے لیکن اس کے مالک مقصود احمد جو پاک فوج سے ریٹائرڈ ہوچکے ہیں اور اس وقت اسلام آباد سیکورٹی گارڈ کی نوکری کرکے روزی روٹی کمارہے ہیں ۔
مقصود احمد کے بقول ان کی سائیکل پاکستان کی سب سے پرانی سائیکل ہے جو آج بھی چلانے کا قابل ہے اور اس میں موبائکل چارج کرنے کی سہولت موجود ہے ۔ ٹی وی دیکھنے کی سہولت بھی میسر ہے اور اسپیڈ چیک کرنے کا میٹر بھی لگا ہے ۔
خوشاب کے خوبصورت علاقے وادی سون سے تعلق رکھنے والے مقصود کہتے ہیں انہوں نے یہ سائیکل انیس سو پچانوے میں اس وقت خریدی جب وہ فوج میں تھے اور ان کی ڈیوٹی کراچی میں تھی ۔ انہوں نے یہ سائیکل ٹیوب ویل سے پانی لانے کے مقصد کے خاطر لی تھی ۔
سون ویلی کی منفرد سائیکل کی ویڈیو
سائیکل کو مقصود نے گاڑیوں کی مختلف کمپنیوں نے ناموں سے سجایا ہوا ہے ۔ کہیں ڈائیوو لکھا ہے کہیں نسان اور کہیں کچھ اور ۔
اسلام آباد جیسے جدید شہر کی سڑکوں پر مقصود اس سائیکل کو کیوں چلاتے ہیں ۔ اس کے جواب میں مقصود احمد کہتے ہیں کہ وہ تندرست اور توانا رہنے کیلئے سائیکل چلاتا ہے ۔
سائیکل کے مالک کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ اس سائیکل کے ذریعے اپنے علاقے وادی سون کو مشہور کرنا چاہتا ہے ۔
مقصود احمد کے منفرد شوق پر اسے کتنا خرچہ آیا ہے ۔ وہ بتاتے ہیں کہ محض تین چار سو روپے خرچ کرکے اس دو پہیوں والی سواری کو دلکش بنایا ہے ۔
اس سائیکل رات کو بھی کو رات کے گھپ اندھیرا میں بھی دوڑایا جاسکتا ہے کیوںکہ اس میں روشنی کا بھی انتظام موجود ہے۔ مقصود نے خود کار سسٹم سے اس پر وہ چارجنگ والی لائٹ فٹ کررکھی ہے جو جب بھی ٹائر گھومتا ہے تو بلب روشن ہوجاتا ہے ۔
مقصود احمد کہتے ہیں یہ سائیکل انہوں کراچی کے علاوہ کئی شہروں میں چلائی ہے اور آج بھی جب اسلام آباد سے سون ویلی جانا پڑتا ہے تو وہ اسے سائیکل پر سوار ہوکر گھر سے ہوکر واپس آجاتے ہیں ۔
مختصر یہ کہ مقصود احمد کی سائیکل ماضی کی یادگار بھی ہے اور جدید دور کی ڈیجیٹل سواری بھی ہے جو ماحول دوست بھی ہے اور صحت بخش بھی ۔۔۔