
پچیس سال پہلے جب سنیلا دیوی دلہن بن کر ہماچل پردیش کے سرمورکے گاؤں جمنا پہنچی تو ان کا دیور اسکول میں زیر تعلیم تھا ۔ جب اس کا یہ دیور بڑا ہواتو شوہر نے سنیلا دیوی کو دیور کو بھی پتی کے طور پر قبول کرنے کو کہا۔ اس دن سے لیکر اب تک سنیلا دیوی کے ساتھ ایک شام پہلا شوہر جبکہ دوسری رات اس کا دیور گزارتا ہے۔

سنیلا دیوی کی کہانی ہماچل پردیش کےاس قبائلی علاقے میں کوئی عجیب رسم نہیں ہے۔ یہاں کی پسماندہ ہٹی برادری کی خواتین سماجی طور پر خاندان کے ایک مرد سے شادی کرتی ہیں لیکن پھر وہ دوسرے بھائیوں کیلئے بھی بیوی کا پوا درجہ رکھتی ہیں۔
اس رواج کو یہاں ۔۔ جوڑی داران۔۔ کہتے ہیں جو ہٹی کے علاوہ دیگر قبائل میں بھی رائج ہے۔ یہ بھارت میں قدیم ترین رواج ہے جو مہابھارت کے زمانے سے چلا آرہا ہے ۔
انڈیا ٹو ڈے کے مطابق مہابھارت کے دور میں۔۔ دروپدی کے پانچ پانڈو اس کے شوہر تھے جسے ۔۔دروپدی پراٹھا۔۔ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
تاریخی طور پر دروپدی مہا بھارت کا ایک نسوانی کردار ہے یہ پنجال کے راجہ دروپد کی بیٹی تھی ۔ پانچ پانڈو بھائی اس کے شوہر تھے ۔دروپدی کا اصل نام کرشنا تھا۔
ہماچل پردیش کے کنور ضلع اور پڑوسی اتراکھنڈ کے بعض علاقوں میں یہ رواج آج بھی رائج ہے۔
ہیٹی کا علاقہ تیرہ سو مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور یہاں ایک سو چون پنچایتیں ہیں جن میں سے صرف چند دیگر قبیلے کی برادریاں ہیں باقی سب ہٹی برادری کے لوگ رہتے ہیں ۔
یہاں کے لوگ جوڑا داری رواج کو دروپدی سے جوڑتے ہیں،ان کے بقول دروپدی نےپانڈووں کو ایک ساتھ جوڑ کررکھا، اوردشمنوں کو شکست دینے کی اصل سبب بھی دروپدی کا یہ فارمولا رہا۔
انڈیا ٹو ڈے کے مطابق گھر والوں کو اکٹھا رکھنا اور چھوٹی زرعی زمینوں کے ٹکڑے ہونے سے روکنا، خاص طور پر غریب خاندانوں میں، ایک اہم وجہ ہے کہ ہٹی برادری میں پولینڈری یا جوڑاداری اب بھی رائج ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ یہ صرف ایک روایت نہیں ہے بلکہ یہ بے بسی کی داستان بھی ہے۔ کھلے آسمان اور کھڑی پہاڑیوں کے درمیان، یہاں کے لوگوں کے لیے زندگی انتہائی مشکل ہے۔ وسائل کی کمی اس کی بنیادی وجہ ہے کہ عورت ہر بھائی کی بیوی بن جاتی ہے۔
جب سنیلا دیوی اپنے دلہن کی روپ میں اپنےشوہرکے گھر پہنچی تویہاں غربت نے اس کا استقبال کیا ۔
وہ کہتی ہیں، صرف ایک اونی سویٹر اور ایک جوڑا چپل تھا۔ میری ساس اور میں نے انہیں بانٹ دیا۔ جب ایک سویٹر اور چپل کا ایک جوڑا شیئر کیا جا رہا تھا، تو ظاہر ہے کہ مجھے بھی بانٹنا گیا۔