
پاکستان کا معروف سیاحتی مقام ناران بھی مری بنتا جارہا ہے آپ میں سے کسی نے اگر فیملی کے ساتھ ناران کا سفر کیا ہو تو وہ اس مراحل سے لازمی گزرے ہونگے کہ واٹر پال میں رکھے کرسیوں اور چار پائی پر بغیر کھانے پینے کے بیٹھنے نہیں دیتے اور وہاں کھانا اتنا ایکسپینسیو ہوتا ہے کہ ایک عام آدمی کی دو ہفتے کے گھر کا خرچہ ہوتا ہے.
اگر آپ کھانا بھی کھاتے ہیں تو کھانے سے پہلے ہی وارننگ کرتے ہیں جلدی کریں آپ تھک کر یہاں کچھ ریلیکس ہونے کے لئے بیٹھنے کا درخواست کرتے ہیں تو یہ لوگ بدتمیزی پر اتر آتے ہیں آپ کے ساتھ فیملیز کا احساس بھی نہیں کرتے پھر جب آپ ہوٹلز جاتے ہیں تو ایک تھرڈ کلاس روم بھی آپ کو دس ہزار سے کم نہیں ملتی کھاایک پلیٹ پکوڑے اور ایک کپ چائے سیون سٹار ہوٹل سے بھی مہنگے ترین ہوتے ہیں.
یعنی ایک مڈل کلاس فیملی کے لئے آج کل ناران جانا ایک انٹرنیشنل ٹور سے بھی مہنگے پڑتا ہے اور اس کے علاؤہ انکے بدتمیزی اور بد اخلاقی برداشت کرنا ایک الگ بات ہے ناران کاغان کے مقامی لوگوں سمیت انتظامیہ کو سوچنا ہوگا کہ وہ اس کو مری بننے دیں گے یا انکے پرانے روایات تہذیب اور خلوص محبت کو برقرار رکھ کر ٹورزم کو برقرار رکھیں گے