
جولائی شروع ہوتے ہی پورا یورپ یورو 2024 کے بخار میں مبتلا ہوگیا
یہ یورپی ممالک کے درمیان فٹبال کا ٹورنامنٹ تھا جو جرمنی میں منعقد کیا گیا
ٹورنامنٹ میں ایک سولہ سالہ کھلاڑی جس کی شہرت فٹبال کی دنیا میں پہلے ہی پھیل چکی تھی
اور فرانس کو سیمی فائنل میں شکست دے کر اسپین کی ٹیم کو فائنل میں پہنچانے کا اس کےخوبصورت اور جادوئی گول کا بڑا ہاتھ تھا
اس لڑکے کا پس منظر اسپین کے ایک پسماندہ علاقے اور غریب گھرانے سے ہے۔
اس کے والد، منیر، مراکش سے روزگار کی تلاش میں اسپین ائے۔
فٹبال کھیلنے کا شوق ان کو بھی تھا لیکن روزی روٹی کی وجہ سے یہ شوق چھوڑنا پڑا۔
اس کا بیٹا، امین جمال جو ہسپانوی زبان میں لیمین یمال ہے، ایک خدا داد صلاحیت لے کر پیدا ہوا۔
پندرہ سال کی عمر میں بارسلونا فٹبال کلب میں شامل کر لیا گیا جو کہ ایک ورلڈ ریکارڈ ہے
کم عمر پیشہ ور فٹبال کھلاڑی کا
اس وقت دنیا کا سب سے شہرت یافتہ کھلاڑی بن چکا ہے
اسپین کی قومی ٹیم کا حصہ
سالانہ 53 لاکھ ڈالر تنخواہ ۔۔باقی آمدن کا حساب کتاب نہیں
یورپ کے تقریباً تمام ملک کی حکومتیں اور عوام فٹبال کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں
یہ ان کی زندگی کا ایک حصہ ہے
اس کے باوجود جب وہ اس ٹورنامنٹ کی پریکٹس کیمپ میں تھا تو اسے ہر روز اپنے اسکول کا ہوم ورک کرنا پڑا اور
آن لائن اپنے ٹیچر سے رابطے میں رہنا پڑا
اسے اسکول کا امتحان دینا ضروری تھا
اسے کوئی رعایت نہیں ملی کیونکہ سولہ سال کی عمر تک ہر بچے کو ملک کے قانون کے مطابق اسکول کا امتحان میں بیٹھنا لازمی ہے
یورپ کے بیشتر ممالک میں اگر اسکول کی عمر کا بچہ جب والدین کے ساتھ بھی ملک سے باہر جا رہا ہو تو ان سے پوچھا جاتا ہے کہ ان کے پاس اسکول کی چھٹی کا اجازت نامہ ہے اگر اجازت نامہ نہ ہو بچے کا جانا مشکل ہے
اسی ٹورنامنٹ کے دوران وہ 17 سال کی عمر کا ہوگیا
یہ ٹورنامنٹ جرمنی میں ہو رہا تھا اور ایک مسئلہ یہ تھا کہ جرمن لیبر قوانین کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچہ رات کے 8 بجے کے بعد کوئی ایسا کام نہیں کر سکتا جس کے عوض اسے معاوضہ ملتا ہو۔
یعنی رات کے 8 بجے کے بعد اسے کام کرنے کی اجازت نہیں ۔
ایتھلیٹ اور فٹبالر کو رات کے گیارہ بجے تک کی رعایت ہے
اب مسئلہ یہ تھا کہ بیشتر اہم میچ رات 9 بجے شروع ہو رہے تھے اس کا مطلب یہ کہ 11 بجتے ساتھ
اس کو میدان چھوڑنا پڑے گا چاہے اس کی ضرورت اور اہمیت کتنی بھی کیوں نہ ہو
ورنہ اسپین کی ٹیم کو 32000 ڈالر کا جرمانہ دینا پڑے گا اور کچھ پابندیاں بھی لگ سکتی تھیں
اور اسپین کی امیدیں اسی سے وابستہ تھی
اور یہ مسلمان بچہ بھی ہر میچ سے پہلے ہاتھ اٹھا کر دعا کرتا تھا
اور اس نے الله کی مدد سے اپنی ٹیم اور ملک کو مایوس نہیں کیا
11 بجے سے پہلے ہی اپنا کام دکھا کر میدان چھوڑا
کل اسپین یورپ کا فٹبال چیمپئن بن گیا
پورے ٹورنامنٹ میں اس کے گھر کا ہر فرد میڈیا کی توجہ کا مرکز بنا رہا اور مبارک باد کے پیغامات سے شوشل میڈیا پر بھرمار رہی۔
ایک مراکشی مہاجر کا سیاہ فام بیٹا،
جس کے باپ نے ریسٹوراں میں برتن دھو کر گھر چلایا
لیکن میرٹ کو ترجیح ہے
نہ ذات پات نہ رنگ و نسل
یہ ہے انصاف کا نظام
معاملات میں اسلام کا نظام
اسی طرح ایک مثال اور ہے
برطانیہ کی دو بڑی سیاسی پارٹیوں میں سے ایک کنزرویٹیو پارٹی کی سربراہ سعیدہ وارثی رہ چکیں ہیں وزیر بھی اب ہاؤس آف لارڈز کی ممبر ہیں
ان کے والد پاکستان سے برطانیہ آئے تھے اور برطانیہ میں بس ڈرائیور تھے
اب یہاں تین باتیں اہم اور قابل توجہ ہیں
1. میرٹ
2.قانون کی پابندی سب کے لیے کسی کے لیے استثناء نہیں
3. بنیادی تعلیم کو سب سے زیادہ ترجیح
اور رہی ہماری بات توجس طرح اسلام آباد میں اسلام نہی ں
اسی طرح یہ تینوں پاکیزگی بھی پورے پاکستان میں کہیں نہیں ۔