
دنیا کے پسماندہ براعظم افریقہ میں ایک فوٹو گرافر نے ایک معصوم بچی کو دیکھا. وہ ہاتھ میں ڈبل روٹی لئے پانی میں کھیلتی جا رہی تھی. فوٹو گرافر کو ننھی بچی کی یہ معصومیت بھا گئی. اس نے کیمرا نکالا اور اس کی تصویر کھینچ لی. یہ تصویر اس نے انٹرنیٹ پر دے دی۔
اس تصویر کو یہ ڈبل روٹی بنانے والی کمپنی البانی نےبھی دیکھ لیا. ان کو بھی لڑکی کی معصومیت بہت پسند آئی. انہوں نے اسے اپنے اشتہارات کے بل بورڈ پر لگا دیا. البانی کے یہ بل بورڈ لوگوں کو بھی پسند آئے اور اس لڑکی کی تلاش شروع ہوگئی.
یہ مجاجا تھی. ایک انتہائی غریب گھرانے کی ایک غریب بچی جو اچانک نہ صرف مشہور ہوگئی بلکہ اپنے گھرکی کفیل بھی بن گئی۔
سمندروں سے جب بخارات اُڑ اُڑ کر بادل بنا رہے ہوتے ہیں تب ان بادلوں کو پتہ نہیں ہوتا انہوں نے کہاں برسنا ہے. یہ چل پڑتے ہیں اس مقام کی تلاش میں جہاں یہ اپنا بوجھ ہلکا کر سکیں. نیچے فطرت اس کیلئے ماحول بناتی ہے. یہی ماحول طے کرتا ہے یہ رحمت بنے گی یا زحمت.؟
رحمت ہو یا کرم اس کی برسات ڈھونڈنے پر نہیں ملتی. ورنہ دنیا کے عقلمند و طاقتور اسے ڈھونڈ کر فتح کر چکے ہوتے. یہ ہمیشہ خود اپنے طلبگار کو تلاش کرتی ہے. اس تلاش کیلئے حالات پھر قدرت سازگار بناتی ہے.
قدرت کو ہمیشہ اپنے بندے کی معصومیت و سچائی بھاتی ہے. اس لئے جس پر کرم ہوجائے اسے پھر چھپر پھاڑ کر اسکا نصیب ملتا ہے. عقل پریشان ہو جاتی ہے