
بنگلہ دیش میں کوٹہ سسٹم کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے۔ڈھاکہ میں بھی حالات کافی کشیدہ ہیں ۔انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہے جب کہ کئی اموات بھی ہو چکی ہیں ۔
طلبہ کا سرکاری نوکریوں میں 1971 میں پاکستان کے خلاف لڑنے والوں کے اہلخانہ کے لیے مختص کوٹے کے خلاف احتجاج جاری ہے ۔
واضع رہے کہ بنگال میں یہ کوٹہ ان لوگوں کے لیے مختص کیا گیا تھا جن کے اہل خانہ نے بنگلہ دیش کی آزادی کی جنگ میں ان کا ساتھ دیا تھا ۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ ہم اس نظام کے خلاف ہیں ،نوکریاں ہوں یا کوئی اور جگہ صرف میرٹ کی بنیاد پر ہی نوکری ملنی چاہیے ؎
یہ احتجاج اس وقت زور پکڑ گیا جب وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے احتجاج کرنے والوں کو 1971 کی جنگ میں پاکستان کی مدد کرنے والے ’رضاکاروں‘ سے جوڑ دیا۔
یہ بیان بظاہر کوئی بڑا بیان نہیں لیکن بنگلہ دیش میں یہ اصطلاع ان لوگوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے ،جنہوں نے 1971 کی جنگ میں پاکستانی فوج کا ساتھ دیا تھا۔
طلبہ کا کہنا ہے کہ ہماری وزیر اعظم نے رضاکاروں سے موازنہ کر کے ہماری توہین کی جو کسی صورت قابل قبول نہیں ۔