حافظ نعیم ہماری جنگ لڑ رہے ہیں

ارشاد محمود

0

 جماعت اسلامی کے نومنتخب امیر حافظ نعیم الرحمان نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں جو احتجاجی تحریک شروع کی ہے وہ اس کی بھرپور ستائش کی جانی چاہیے۔ ہم سب چاہتے ہیں کہ بجلی کے بل کم ہوں کیونکہ کمر توڑ مہنگائی کےاس دور میں مہنگی بجلی بلوں کی ادائیگی صارفین کے بس کی بات نہیں۔
حالیہ چند ہفتوں کے دوران ائی پی پیز کے حوالے سے جو ہوش ربا انکشافات سامنے آئے انہوں نے ثابت کیا کہ ائی پی پیز لوٹ سوٹ کا ایک گورکھ دھندہ ہے جس کی پشت پر ہمارا موجودہ حکمران طبقہ کھڑا ہے۔ بہت سارے بجلی کے کارخانے ایسے ہیں جو اربوں روپے سالانہ بغیر بجلی پیدا کیے وصول کر رہے ہیں۔ ان میں سے کہیں ایک کے مالکان کا تعلق حکمران نون لیگ اور پیپلز پارٹی سے ہے۔ ان لوگوں نے عوام کا خون چوس کر اپنی تجوریاں بھری ہیں۔


بدقسمتی سے قومی سطح پر کسی بھی سیاسی جماعت نے اس اہم ترین مسئلے کو موضوع گفتگو نہیں بنایا کیونکہ ان جماعتوں میں شامل لوگ اس دھندے سے مال اینٹھ رہے ہیں۔ حتیٰ کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے بھی بجلی پیدا کیے بغیر اربوں روپے وصول کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے کھربوں روپے قومی خزانے سے یعنی شہریوں کی جیبوں سے اس اشرافیہ نے چرائے۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے اس اہم قومی مسئلے کا احساس کیا اور شہریوں کے حقوق کے لیے موسم کی شدت کی پرواہ کیے بغیر میدان میں نکلے اور ان کے ہزاروں حامی ان کی پشت پر کھڑے ہو گئے۔
یہ مسئلہ جماعت اسلامی یا کسی ایک سیاسی جماعت کا نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کا ہے کیونکہ ائی پی پیز اس ملک کو کنگال کرچکی ہیں۔ ان کو کی جانے والی پیمنٹ کا حجم ملک کے دفاعی بجٹ سے بھی تجاوز کر چکا ہے۔
اس لیے ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ گھر سے نکلے اور لیاقت باغ راولپنڈی میں حافظ نعیم الرحمن کے ہمراہ ائی پی پیز کی لوٹ کھسوٹ کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے۔ روئے بغیر ماں بھی دودھ نہیں دیتی۔
آزاد کشمیر کے لوگوں نے کئی ماہ تک احتجاجی کیمپ لگائے۔ دھرنے دیے۔ سیاسی اور سماجی کارکنان نے جیلیں کاٹیں۔ تاجر اور کاروباری طبقات نے بجلی کے غیر معمولی بلوں کے خلاف یکجان دو قالب ہو کر جائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کا ساتھ دیا۔ آزاد کشمیر کے طول و عرض سے ہزاروں مرد اور خواتین گرمی، سفر کی مشکلات اور انتظامیہ کی طرف سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کی پرواہ کیے بغیر مظفرآباد کی طرف چل پڑے ۔جب یہ قافلے دارالحکومت مظفرآباد میں داخل ہوئے تو ان پر رینجرز نے بے رحمانہ فائرنگ کی جس سے چار شہری شہید ہوئے ۔اس کے باوجود لوگ خوف زدہ ہوئے اور نہ احتجاج تھما بلکہ لوگ اور جوش و خروش کے ساتھ مظفراباد کی طرف چل پڑے۔ حکمران اس ابھرتے ہوئے عوامی سیلاب کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گئے۔ وزیراعظم ازاد کشمیر بھاگ کر اسلام آباد چلے گئے۔ وزیر اور مشیر لوگوں کا سامنے کرنے کے بجائے منظر سے ہی غائب ہوگئے۔ پھر جا کر وفاقی حکومت نے مداخلت کی اور بجلی کے بل کم کیے۔ یہ مثال پیش کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر اپ کو حقوق حاصل کرنے ہیں تو پھر جدوجہد کرنا ہوگی۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کی قیادت میں ایک پلیٹ فارم فراہم ہواہے اور موقع بھی کہ شہری اپنے لیے باہر نکلیں تاکہ حکومت پر پریشر پڑے اور وہ ائی پی پیز کے ساتھ ان ناجائز معاہدوں کو منسوخ کرنے پر مجبور ہو ۔ نہیں تو یجلی کے یہ کارخانہ پاکستان کو چند سرمایاداروں کے ہاتھوں تباہ وبردباد کرادیں گے۔ اس لیے باہر نکلیں اور حافظ نعیم الرحمان کا ساتھ دیں کیونکہ وہ ہماری جنگ لڑ رہے ہیں۔ ان کا ایجنڈا سیاسی طاقت کا حصول نہیں بلکہ فلاحی ہے اور عوامی مفاد کا تحفظ مقصود ہے۔
حافظ نعیم الرحمان سے گزارش ہے کہ وہ یہ مطالبہ بھی پوری شدت سے کریں کہ ایک آزاد اور غیر جانبدار کمیشن قائم کیا جائے جو جائزہ لے کہ آخر اس قدر بڑے پیمانے پر ایسے کارخانہ کیوں لگائے گئے اور ان کے ساتھ اس قدر یکطرفہ اور عوامی مفاد کے مغائر معاہدے کیوں کیے گئے؟ ان معاہدوں سے کیا مالی فائدہ اس وقت کےحکمرانوں اور سرکاری افسران نے حاصل کیا۔؟ اس کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ذمہ داری کا تعین ہو اور مجرموں کو کڑی سزائیں دی جائیں تاکہ آئندہ پاکستان کے ساتھ ایسا کھلواڑ کرنے کا کوئی تصور بھی نہ کرسکے۔ تحریر: ارشاد محمود

#HafizNaeemurRehman

Leave A Reply

Your email address will not be published.