
سستی بجلی میری ضرورت ہے، اس لیے اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے دھرنے میں پہنچا، یہ نہیں ہو سکتا کہ جماعت اسلامی یا کسی اور جماعت کے کارکن ہمارے حق کے لیے سخت گرمی میں پسینہ بہائیں، راتیں کھلے آسمان تلے گزاریں، اور ہم سب گھروں میں بیٹھ کر کسی معجزے کا انتظار کرتے رہیں اور اگر تحریک ناکام ہوجائے تو اپنی خود غرضی پر غور کرنے کے بجائے یہ فتویٰ صادر کر دیں کہ ہمیں تو پہلے ہی پتا تھا کچھ نہیں ہو گا۔۔
دھرنے میں اچھی خاصی تعداد تھی،خواتین اور بزرگ بھی موجود تھے لیکن وہ تعداد ہرگز نہیں جو اس عوامی ایشو پر ہونی چاہیے، ہر ماہ جب بجلی بل آتے ہیں تو سوشل میڈیا یا ٹی وٹی چینلز کی اسکرینز پر جو چیخیں ہمیں سنائی دیتی ہیں اس کا 10 فیصد بھی عام عوام نکل آئیں تو حکومت گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو جائے گی، راولپنڈی، اسلام آباد کے عام شہریوں کو اس دھرنے کی آنر شپ لینی ہو گی بصورت دیگر وہ ہر ماہ اپنے بل حنیف عباسی، مریم اورنگزیب اور طارق فضل چوہدری کو دے دیا کریں کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے وعدے کے مطابق بینک سے،، پیڈ،، کی مہر لگواکر لے آنا۔۔
آج دن بھر بھی جہاں بھی گیا، ہر طرح کے لوگوں سے سوال کیا، دھرنے میں گئے ہیں؟ کسی ایک نے بھی ہاں میں جواب نہیں دیا، سب سے درخواست کی وقت نکال کر دھرنے میں ضرور جائیں، یہی وقت ہے؟ آزادکشمیر والوں کی مثال بھی دی کہ آپ نکلیں گے تو بجلی سستی ہو گی، ایک نوجوان کا سوال تھا، یہ دھرنا ہو کیوں رہا ہے؟
یہ صورتحال دیکھ کر شکر ادا کیا کہ آزادکشمیر کے لوگ سیاسی طور پر باشعور اور اپنے حقوق سے آگاہی رکھتے ہیں ورنہ آج جب بجلی کی فی یونٹ قیمت 60روپے تک پہنچ چکی ہے 3روپے یونٹ ملنا کسی خواب سے کم نہیں،آزادکشمیر کی تحریک میں سیاسی جماعتوں کے قیادت گھروں میں بیٹھ کر فتوے جاری کرتی رہی لیکن کارکنان نے انہیں خاطر میں نہیں لایا اور عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر لبیک کہا اور اس کا ثمر ملا، پاکستان میں سیاسی کارکنان کو یہ بات سمجھنا ہو گی.
دوسری جانب جماعت اسلامی کے دھرنے کی میڈیا کوریج کو لیکر سوشل میڈیا کیساتھ نجی محفلوں میں بھی یہ بحث شروع ہو چکی ہے کہ جماعت اسلامی آئی ہے یا لائی گئی ہے؟
فرض کریں لائی بھی گئی ہے تو پہلی مرتبہ کسی اچھے کام کے لیے لائی گئی ہے، آپ آم کھانے کی کوشش کریں، پیڑ کیوں گن رہے ہیں؟ہر ماہ آئی پی پیز کے نام پر طاقتور مافیاز آپ کی بجلی بلوں میں کیپسٹی چارجز وصول کر کے اربوں روپے آپس میں بانٹ رہے ہیں، کیا یہ سلسلہ بند نہیں ہونا چاہیے؟ تین دن پہلے بھی مزید آئی پی پیز کیساتھ معاہدوں میں توسیع کی گئی؟ اس وقت بجلی کی پیداواری صلاحیت کھپت سے کئی زیادہ ہے پھر معاہدوں میں توسیع کی منطق کیا ہے؟
ایسے میں اب اگر اسٹیبلشمنٹ اپنی رہی سہی ساکھ بچانے کے لیے ہی حکومت وقت سے یہ معاہدے ختم یا ان پر نظرثانی کروانا چاہتی ہے تو بھی عام عوام کو کوئی اعتراض ہونا چاہیے کیا؟
پاکستان کے عوام کی حالت اس وقت تک نہیں بدلے گی جب تک وہ ذہینی غلامی سے نکل کر اپنا حق اور طاقت کو نہیں پہچانیں گے، عوام کے آگے کوئی طاقت، کوئی ڈکٹیٹر کھڑا نہیں ہو سکتا، حالیہ الیکشن کے نتائج کے بعد تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی، ہمارے نکلے سے کیا ہو گا؟ اس سوچ کو بدلیے، حالات بدل جائیں گے…