
پاکستان کے معروف ڈرامہ نگار اور نقاد خلیل الرحمن قمر کا ایک نیا ڈرامہ آگیا جس میں انہوں نے خود بھی ایکٹنگ کی ہے ایک سین میں۔
ڈرامہ بڑا دلچسپ لکھاہے لیکن ہے چھوٹا سا۔
کہانی کچھ یوں ہے….
گرمیوں کی ایک خوبصورت شام تھی۔ شام کے کھانے کے بعد قمر صاحب بیٹھے ٹی وی پر اپنے گھٹیا ڈرامے دیکھ رہے تھے کہ اچانک سے فون پر ایک میسج آیا جسے پڑھتے ہی قمر صاحب کے چہرے پر سمائل آگئی اور اونچی آواز سے ڈرائیور کو پکارا کہ گاڑی تیار کرو۔
تھوڑی دیر بعد قمر صاحب تیار ہو کر نیچے آئے اور ڈرائیور کو بولا کہ میں خودی ڈرائیو کرونگا اور اگر بیگم پوچھے کہ قمر صاحب کدھر گئے تو بتاناشام کی والک کرنے گیا ہوں۔
گاڑی میں بیٹھتے ہی قمر صاحب نے اپنےپسندیدہ گائک محمد رفیع کے گانے لگائے اور انہی دھنوں میں گُم اپنی منزل یعنی بحریہ ٹاؤن کی جانب گامزن ہو گئے۔
منزل پر پہنچ کر گھنٹی بجائی اور ایک خوبصورت دوشیزہ نے دروازہ کھولا۔ دوشیزہ دیکھنے میں بالکل حیا کا پیکر لگ رہی تھی۔ اُس کے سر پر اوڑھا ہوا کالا دپٹہ اُس کے سفید رنگ کو اور بھی اُجاگر کر رہا تھا۔ گالوں میں ہلکی ہلکی لالی تھی جسنے قمر صاحب کو منٹ میں پیلا کر دیا۔
قمر صاحب کو ایک انتہائی خوبصورت ڈرائنگ روم میں بٹھایا گیا۔
آگے کیا ہوا…اس کی پہلی قسطیں آپ ایف آئی آر اور پریس کانفرنس میں دیکھ اور سن چکے ہیں… لیکن اصل قسط میں کیا ہوتا ہے… وہ بتانے یا دیکھنے کے قابل نہیں…