
بانی تحریک انصاف کے رویے میں اچانک تبدیلی ۔۔ فوج سے مشروط مذاکرات کی خواہش کا اظہار کردیا ۔ کہتے ہیں فارم سینتالیس والی حکومت سے نہیں فوج سے بات چیت ہوگی ۔۔ سابق وزیر اعظم نے جماعت اسلامی کے دھرنے کی حمایت کرتے ہوئی پارٹی لیڈر شپ کو آج ہی لیاقت باغ پہنچنے کا مشورہ بھی دے دیا ۔۔۔
تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ہم نے فوج پر کبھی الزامات نہیں لگائے ،صرف تنقید کی ہے ۔۔ وہ بھی اس وجہ سے کیونکہ تنقید جمہوریت کا حسن ہے۔ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات کیوں نہیں کرتے، اس سوال پر سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ محمود خان اچکزئی کو مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا مگر دوسری طرف سے کوئی نام سامنے نہیں آیا حکومت سے کیا مذاکرات کریں،پی پی پی اور ن لیگ دونوں فارم 47والے ہیں ۔ دونوں جماعتیں سمندر میں ڈوب رہی ہیں اور جوتے کے سہارے لٹک رہی ہیں ۔ ایک اور سوال پر بانی پی ٹی آئی بولے کہ وزیر داخلہ محسن نقوی سے کبھی بات نہیں کروں گا،اس نے ائی جی پنجاب سے ملکر ہمارے لوگوں پر ظلم کیا
تحریک انصاف کے بانی نے مذاکرات کیلئے مطالبات کی فہرست بھی بتادی ۔ کہا پہلا مطالبہ ہے چوری شدہ مینڈیٹ واپس کیا جائے۔۔۔ گرفتار کارکنوں کو رہا کیا جائے جبکہ تیسرا مرحلہ ملک بچانے کا ہے جو صاف شفاف الیکشن کے بغیر ممکن نہیں، سابق وزیر اعظم نے جماعت اسلامی کے دھرنے کی بھی حمایت کا اعلان کیا ہے ۔ کہا پارٹی لیڈر شپ کو کہوں گا کہ آج ہی جاری دھرنے میں شمولیت کریں