
جنگل میں مور کو ناچتے ہوئے کس نے دیکھا. یہ کہاوت تو سنی ہوگی لیکن پاکستان کے ایک فوٹو گرافر نے دو ماہ جنگل چھان مارنے کے بعد مور کو آخر ناچتے ہوئے دیکھ لیا…
فوٹو گرافر یوں لکھتے ہیں..
سالٹ رینج جہلم میں موروں کی فوٹو لینے کیلئے دو مہینے ان کا پیچھا کرتا رہا ہوں۔ ان دو مہینوں میں روز ان کی آوازیں سننے کو ملتی رہی ہیں لیکن کوئی جھلک نظر نہیں آتی تھی۔
پھر یوں ہوا کہ مکمل خاموشی سے ان کا پیچھا کیا تو اڑتے ہوے موروں کی جھلک نظر آنے لگی لیکن فوٹو بنانے کا موقع اب بھی نہیں مل رہا تھا۔
ایسے ہی وقت گزرتا رہا اور میرا موروں کیساتھ چھپن چھپائی کا سلسلہ جاری رہا اور دو مہینوں بعد اب صورتحال یہ ہے کہ میں روز موروں کو دیکھتا ہوں ان کا ڈانس دیکھنا اب میرے لیے معمولی بات ہے۔ اب میں فوٹو لیکر وڈیو بنا کر تھک جاتا ہوں اور مور ناچتے رہتے،مستی کرتے رہتے۔
میرا مشاہدہ یہ ہے کہ جب آپ جنگل میں جاتے ہیں تو جتنا آپ جنگل کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں جنگل اس سے زیادہ آپ کا مشاہدہ کر رہا ہوتا ہے۔ اور جنگل آپ کو اتنا دیکھاتا ہے جتنا آپ دیکھنا چاہتے ہیں۔