
اسلام آباد۔۔۔
پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کی گرفتاریوں اور مقدمات کے معاملے پرچیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے دلچسپ ریمارکس ۔۔ کہا ۔۔ ایف آئی آرز کی اسٹوری جس نے بنائی ہے اس پرفلم بن سکتی ہے۔۔ بڑے عرصے بعد اچھی کامیڈی دیکھنے کوملی ۔۔ یہ اسلام آباد پولیس ہے یا رضیہ ہے جو غنڈوں میں پھنس گئی ہے۔
پی ٹی آئی جلسے کے بعد درج مقدمات اور گرفتاریوں کے حوالے سے دائردرخواستوں پرچیف جسٹس عامر فاروق اورجسٹس ثمن رفعت امتیازنے سماعت کی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹرجنرل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ سٹوری جس نے بنائی ہے مزیدار قسم کی کہانی ہے جس پر فلم بن سکتی ہے۔۔ اس ایف آئی آرکا مصنف بھی دلچسپ ہے۔۔ یہ اسلام آباد پولیس ہے یا رضیہ ہے جوغنڈوں میں پھنس گئی ہے۔۔ کریڈٹ دینا ہو گا کہ بڑے عرصے بعد اچھی کامیڈی دیکھنے کو ملی ہے۔۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شعیب شاہین پر پستول ڈال دی کیا شعیب شاہین کو میں نہیں جانتا؟ پراسیکیوٹرنے جواب میں کہا کہ شعیب شاہین سے ڈنڈا برآمد ہو گیا ہے۔۔ جس پرکمرہِ عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔۔
پراسیکیوٹرنے مزید بتایا کہ شیرافضل مروت سے پستول برآمد ہوگیا ہے۔۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چاردن ہو گئے، آپ نے جو کرنا تھا وہ کر لیا ہے۔۔ آٹھ دن کا ریمانڈ کیوں دیا گیا؟ دو دن کا دے دیتے۔۔ اس مقدمہ میں مضحکہ خیز قسم کے الزامات لگائے گئے ہیں اور آٹھ دن کا ریمانڈ دیدیا۔۔۔ آپ نے عجیب عجیب باتیں لکھی ہوئی ہیں ۔۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال کس طرف جارہی ہے۔۔ اوپر سے آپ نے پارلیمنٹ میں گھس کرارکان اسمبلی کو اٹھا لیا ہے۔۔ کہاں گئی وہ آزادی کہاں گیا قانون؟ وکیل عادل عزیز قاضی نے دلائل میں کہا کہ ہم نے انسداد دہشت گردی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی لیکن سنی نہیں گئی ۔۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ مختصر آرڈر ابھی کردیں گے تاکہ آپکو ریلیف مل سکے۔۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ارکان اسمبلی و دیگر کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف کیس کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔