ڈاکٹر یا قصائی۔زندگی بچانے والے کب سے جان کے دشمن ہو گئے

ارسلان سدوزئی

0

یہ فراز فہم ہے ۔ ۔ ۔ کراچی کا ایک بدقسمت نوجوان۔

بفرزون کا رہایشی، آنکھوں میں خواب سجائے زندگی کے دشوار راستوں پر نکلا تھا، دو برس قبل شادی ہوئی تھی۔

پھر اس کی زندگی میں 15 ستمبر 2024 کا تاریک دن آگیا، جب اس کے طرب کی داستان حزن میں بدل گئی۔

تفصیلات کے مطابق بروز ہفتہ فراز فہیم کا بائیک ایکسڈنٹ ہوا۔ کندھے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

اسے ناظم آباد کے ایک ہڈیوں کے ایک مشہور اسپتال لے جایا گیا۔ ڈاکٹرز نے 17 ستمبر کو آپریشن کی تاریخ دی۔ مقررہ دن شام 6 بجے آپریشن تھیٹر میں اسے لے جایا گیا، مگر تین گھنٹے بعد مطلع کیا گیا کہ فی الحال آپریشن نہیں ہوسکتا، اسے دوسرے اسپتال منتقل کرنا پڑے گا۔

فیملی کے مطابق اس وقت وہ بے ہوش تھا، اور جسم سُوجا ہوا تھا۔ جب نارتھ ناظم میں ضاالدین اسپتال لے کر پہنچے، تو خبر ہوئی کہ اسے ممکنہ طور پر anesthesia کا ہیوی ڈوز دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے وہ کوما میں چلا گیا۔ اسے وینٹیلٹر پر منتقل کر دیا گیا۔

4 روز وینٹیلیٹر پر رہنے کے بعد 19 ستمبر کو فراز فہیم کا انتقال ہوگیا۔

انتقال کی وقت اس کی عمر فقط 25 سال تھِی ، شادی کو دو برس ہوئے تھے ، اپنے پیروں پر چل گیا گیا، اور پھر کبھی لوٹ کر نہیں آیا ، اب اس کی یاد اس کے بوڑھے والدین کے لیے ایک صدمہ ہے ، اس کے اہل خانہ اور دوست انصاف کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں۔

یہ پوسٹ اس بدقسمت نوجوان کے لیے آواز بلند کرنے سے زیادہ، اپنی بے بسی کا اظہار ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.