
جمعیت علماء اسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری نے اتحادی حکومت کو غیر سنجیدہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی ترامیم پر حکومت نے اتحادی جماعتوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا ۔۔ ہمیں جو ڈرافٹ دکھایا گیا پیپلزپارٹی کے پاس اس کے برعکس ڈرافٹ تھا ۔۔۔ گورنر جیسے عہدوں کیلئے اپنا موقف نہیں چھوڑ سکتے
پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کے حوالے سے حکومت کو اتنی جلدی تھی کہ اتحاد میں شامل جماعتوں کو بھی اعتماد میں نہیں لیا گیا ۔ ہم نے آئینی ترامیم پر مذاکرات کی درخواست کی بعد میں پارٹی رکن کے ساتھ ڈرافٹ شئیر کیا گیا تھا مگر حلف دیا گیا تھا کہ کسی کے ساتھ شئیر نہیں کرنی ۔ ہمیں قانون سازی کرنی ہے اور آئین جو میثاق ملی کہلاتا ہے وہ اگر اتنا مخفی ہو تو کیسے دیکھا جاسکتا ہے۔
مولانا عبدالغفورحیدری نے انکشاف کیا ہے کہ پیلزپارٹی کا ڈرافٹ ہمیں نہیں ملا کہ اس میں کیا بات تھی حکومت کے ڈرافٹ سے جوہم نے اخذ کیا اس میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تھی ۔ پیپلز پارٹی کے دوستوں نے کہا کہ ڈرافٹ دیکھ لیں پھر مزاکرات کرتے ہیں ۔ہمیں قائل کرنے میں مایوسی کے بعد انہوں نے وہ سلسلہ ہی روک دیا پھر رابطہ نہیں کیا۔
مولانا عبدالغفورحیدری نے مزید کہا کہ آئینی عدالت کیلئے فیصلہ تب ہوگا جب ہمیں ڈرافٹ ملے گا اور ہم اس پر غور کریں گے ۔ قاضی فائز عیسیٰ نےمبارک ثانی کیس میں جو فیصلہ دیا وہ دانستہ طور پر دیا تمام مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی اور قوم کا دباؤ بڑھا پھر انہوں نے فیصلہ واپس لیا تو ایسے شخص کو ہم کیسے سپورٹ کریں گے ۔ہم اصول کو چھوڑ کر گورنر جیسی عہدوں کیلئے اپنا موقف نہیں چھوڑ سکتے