

ہنزہ اور غذر وادی جیسے دور دراز پہاڑی علاقوں کی لڑکیاں جب اپنے تعلیمی مقاصد کے لئے شہروں کا رخ کرتی ہیں تو انہیں مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان لڑکیوں کی تعلیم کا خواب دیکھنے والے والدین انہیں بہتر مواقع فراہم کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، لیکن ایک اہم مسئلہ جو سامنے آتا ہے وہ ہے مالی وسائل کی کمی۔
عموماً ان خاندانوں کی آمدنی محدود ہوتی ہے اور وہ صرف 10 سے 15 ہزار روپے ماہانہ اپنے بچوں کو بھیج پاتے ہیں۔ یہ رقم شہروں میں زندگی گزارنے کے لئے ناکافی ثابت ہوتی ہے، جس کی وجہ سے بعض لڑکیاں مختلف اسکینڈلز کا شکار ہو کر اپنے اخراجات پورا کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ یہ صورتحال نہ صرف ان لڑکیوں کے لئے بلکہ پورے خاندان اور معاشرتی نظام کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
والدین کی ذمہ داری۔۔۔۔
یہ والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو شہروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے مکمل مالی معاونت فراہم کریں۔ اگر مالی وسائل کی کمی ہے تو اس بارے میں تعلیمی اداروں یا حکومت سے مدد حاصل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، تاکہ لڑکیاں اپنی تعلیم کو مکمل کر سکیں اور کسی غیر ضروری پریشانی میں مبتلا نہ ہوں۔
والدین کو اپنی بیٹیوں کی حفاظت اور خوشحال مستقبل کے لئے ضروری مالیات فراہم کرنی چاہئیں تاکہ وہ بغیر کسی قسم کے دباؤ کے اپنی تعلیم حاصل کر سکیں اور اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکیں۔ یہ صرف ان کی ذاتی ترقی کے لئے نہیں بلکہ پورے معاشرے کی ترقی کے لئے بھی ضروری ہے۔
آگاہی کی ضرورت۔۔۔
ایک اور اہم بات جو والدین اور معاشرتی سطح پر اجاگر کرنا ضروری ہے، وہ ہے لڑکیوں کو آگاہ کرنا کہ لباس یا جسم کا اظہار کسی کی ذہنی آزادی کی نشاندہی نہیں کرتا۔ شہروں میں رہ کر کچھ لڑکیاں فیشن کے نام پر غیر مناسب لباس پہنتی ہیں یا جسمانی اظہار کرتی ہیں، جو کہ دراصل غلط فہمی کی نشاندہی ہے۔ کھلے ذہنیت کا مطلب یہ نہیں کہ انسان اپنی عزت نفس اور ثقافت کو پس پشت ڈال دے۔
لڑکیوں کو یہ سمجھانا ضروری ہے کہ ان کی عزت، قابلیت اور سوچ سے جڑا ہے۔ کھلے ذہن کا مطلب اپنی صلاحیتوں کو پہچاننا اور ان کو بہتر طریقے سے استعمال کرنا ہے۔ لباس کا انتخاب ذاتی معاملہ ہے لیکن یہ ہمیشہ اپنے اصولوں، وقار اور ثقافتی اقدار کے مطابق ہونا چاہیے۔
اختتاماً۔۔۔
ہنزہ، غذر اور دیگر پہاڑی علاقوں کی لڑکیاں جو شہروں میں تعلیم حاصل کرنے آتی ہیں، ان کی حوصلہ افزائی اور حمایت بہت ضروری ہے۔ والدین اور معاشرے کو ان کی تربیت اور مالی امداد میں کمی نہیں کرنی چاہیے، تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں اور معاشرتی دباؤ سے بچ سکیں۔ لڑکیوں کو یہ بات سمجھانا بھی ضروری ہے کہ ان کی عزت اور کامیابی صرف ان کے علم، کردار اور اخلاقی معیار میں چھپی ہے، نہ کہ ان کے لباس یا جسمانی اظہار میں۔
Upcoming Stories
Recent Posts
تلاش
تلاش
Recent Posts
آزادکشمیر کو عالمی سازشوں کا اڈہ نہیں بننے دینگے،سابق وزیر اعظم نے بڑے خدشے کا اظہار کردیا
شہباز سرکار کیخلاف جہاد کا اعلان
گلگت بلتستان کی لڑکیوں کے اسکینڈلز
آئینی بنچ کا پہلا فیصلہ ۔۔۔۔ درخواست گزار کو ہی جھاڑ پلا کر جرمانہ کردیا
سعودیہ میں ہونے والے انتہائی بے باک کانسرٹ پر میں حیران ہوں
Recent Comments
Hanief Dar از اسلام آباد میں غیر ملکی سفیر کی بیوی غائب ہوگئی
پولیس کو رشوت لینے پر مجبور نہ کریں – themind.pk از کیمرا مین ۔۔ کہانی میں رنگ بھرنے والا کردار
غریدہ فاروقی نےاحمد فرہاد لاپتہ کیس کو ڈرامہ قرار دے دیا – themind.pk از احمد فرہاد کی فیملی سے ملاقات